Maktaba Wahhabi

77 - 126
یشهد شهادة اللّٰہ أنه لم یکن عند عمر سنة عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم أن للمطلقة ثلاثا السکنی والنفقة. ‘‘[1] ’’ اِمام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایاہے: سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس مسئلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بجائے یقینا ًحضر ت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس کی تائید کرتی ہے اور جس شخص کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شغف ہے وہ اللہ کے لئے ضرور اس بات کی گواہی دے گا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پا س کوئی ایسی سنت نہیں تھی جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لئے مرد کے ذمے نفقہ ، سکنٰی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اِستدراک عمر کے حوالے سے مذکورہ مثال کو درایتی نقد کے تصور کے اثبات میں پیش کرنے والوں کے خلاف یہ دلیل خود حجت ہے، کیونکہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا اِستدراک اگر درایتی نقد ہی سے متعلق ہے تو خود روایت عمر درایتی معیار پر پورا نہیں اترتی۔ دیکھیں کہ اس حدیث میں قبول خبر کے سلسلہ میں مرد وزن کے فرق کا لحاظ کیا جارہا ہے، جوکہ ان لوگوں کے ہاں شرعاً، عقلاً ونقلاً ہر اعتبار سے غلط ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اِستدراک عمر کی نوعیت درایتی نقد کے بجائے روایتی نقد کے اثبات کی قوی دلیل ہے، کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر ان کے حافظہ پر عدم اعتماد کی وجہ سے اعتراض کررہے ہیں اور حافظہ کی بنیاد پر کسی حدیث کے ردو قبول کا تعلق تحقیقِ سند کے ساتھ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق عورتیں چونکہ زیادہ تر گھریلو زندگی میں مصروف رہتی ہیں، اس لیے احکام شریعت سے متعلق امور میں ان کی فہم وفراست اور حافظہ ویاداشت عدم استعمال کی وجہ سے مردوں کے بہ نسبت کچھ محدود ہوجاتی ہے۔ اس لیے اہم امور دین میں ان کی وہ روایات جو صریح ارشادات شریعت کے منافی ہوں، انہیں احتیاط کی نظر سے دیکھتے ہوئے قبول کرنا چاہیے۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے استدراکات کا تحقیقی جائزہ مؤطا اِمام مالک میں روایت ہے کہ حضرت معاویہ نے سونے یا چاندی کے کچھ برتن فروخت کئے اور بدلے میں ان کے وزن سے زیادہ سونا یا چاندی وصول کی۔ جب حضرت ابوالدردا رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ اس بیع سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے تو جواب دیا کہ میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔ [2] تعارض کی صورت ’اہل درایت‘نے مذکورہ بالا واقعہ سے اپنے اصولِ درایت کو سند جواز فراہم کرنے کے لیے استدلال کیا ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ جب ابو الدرداء نے ایک جنس میں کمی وبیشی کی ممانعت پر مبنی حدیث بیان فرمائی تو امیر معاویہ نے یہ کہہ کر اس سے انکار کردیا کہ میں ایسی بیع میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا ہوں، جس میں ایک ہی جنس کی اشیاء میں کمی وبیشی کی گئی ہو۔ گویا انہوں نے عقل و قیاس کی بنا پر روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
Flag Counter