Maktaba Wahhabi

74 - 126
’’ہم کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ایک عورت کی بات پرنہیں چھوڑ سکتے جس کو پتہ نہیں بات یاد بھی رہی ہے یا نہیں۔‘‘ اعتراض فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث پرحضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اِستدراک اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جب انہیں ان کی بیان کردہ روایت قرآن کریم کی آیت کے مخالف معلوم ہوئی تو انہوں نے بغیر کسی لیت ولعل کے اس کا انکار صرف اس بنا پر کردیا تھا کہ یہ قرآن کریم کے خلاف ہے اور اپنے اس موقف کی تائید میں انہوں نے دوسرے کسی ثبوت کا سہارا بھی نہیں لیا تھا اور راوی حدیث کو مؤنث قرار دینا ایک اتفاقی سی بات تھی، ورنہ یہ بات اگر کوئی مذکر راوی بیان کرتا تو عمر اس پر بھی رد یا انکار فرما دیتے، کیونکہ یہ روایت اپنے نفس مضمون کے اعتبار سے آیت قرآنی کے صریحاً خلاف ہے۔ حدیث میں عدت کے دوران نفقہ وسکنی کی ذمہ داری خاوند پر عائد ہونے کی نفی ہے جبکہ قرآن کریم کی آیت میں نفقہ وسکنٰی کا اثبات ہے۔ جواب فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی بیان کردہ حدیث کو جس آیت قرآنی کے خلاف سمجھا گیا ہے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ کو ذکر کردیا جائے تاکہ معلوم ہو کہ کیا مذکورہ حدیث واقعتاً قرآن کریم کے خلاف ہے؟ وہ آیت سورۃ الطلاق میں حسب ذیل الفاظ سے وارد ہے: ﴿ يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْ بُيُوْتِهِنَّ وَ لَا يَخْرُجْنَ اِلَّا اَنْ يَّاْتِيْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ وَ مَنْ يَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَه لَا تَدْرِيْ لَعَلَّ اللّٰهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا٭ فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِيْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِ﴾ [1] ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی امت سے کہو کہ جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت کے دنوں میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو۔ نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدیں ہیں، جو شخص اللہ تعالیٰ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے، اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔ تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی صورت پیدا کردے، پھرجب یہ عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کے قریب پہنچ جائیں تو انہیں یا تو قاعدہ کے مطابق اپنے نکاح میں رہنے دو، یا دستور کے مطابق انہیں چھوڑ دو۔ اور آپس میں سے دو عادل شخصوں کو گواہ کرلو اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لئے ٹھیک ٹھیک گواہی دو۔‘‘
Flag Counter