Maktaba Wahhabi

73 - 126
حدثت عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فانظر کیف تحدث؟.‘‘[1] ’’ اللہ کے ہاں مومن کا مرتبہ اس سے کہیں زیادہ ہے کہ وہ اس کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دے۔ یہ عورت درحقیقت کافرہ تھی۔ نیز فرمایا: اے ابو ہریرہ ! جب بھی آپ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی روایت نقل کیا کریں توواقعہ کے جمیع پہلوؤں پر غور کر کے روایت کیا کریں۔‘‘ مسئلہ کی وضاحت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کو خلاف عقل کہہ کر رد نہیں کیا بلکہ اسے صحیح تسلیم کرتے ہوئے اس پر اس عورت کے کافر ہونے کا اضافہ کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ نے اس عورت کو مسلمان نہیں کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کی تردید کی ضرورت پیش آئی ہو، لہٰذا اس حدیث کو’ درایتی اصول‘ سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ نیز آپ دیکھ سکتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی تحمل روایت میں واقعہ فہمی سے اختلاف کیا ہے، جیساکہ روایت کے آخر میں انہوں نے ابو ہریرہ کو تلقین کی ہے: ’’یا أبا هریرة إذا حدثت عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم فانظر کیف تحدث ‘‘ اور یہ بات اِستدراکات کے منہج میں وضاحت سےپہلے گذر چکی ہے کہ تحمل واقعہ میں راوی کے مشاہدہ کی غلطی کی اصلاح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمومی مزاج تھا اور یہی اِستدراکات کا عمومی موضوع ہے۔ مزید برآں جیساکہ پیچھے گذر چکا ہے کہ تحمل واقعہ میں مختلف صحابہ الفاظ کا چناؤ اپنی ذہنی نوعیت کے اعتبار سے کرتے ہیں اور صحیح اسلوب یہ ہے کہ تمام شاہدین کی شہادتوں کو اکٹھا کرکے واقعہ کی تصویر مکمل کی جائے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ نے ایک واقعہ کو بیان کیا اور اس کے چند پہلو بیان نہیں کیے، جنہیں ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے اپنی روایت میں مکمل کردیا ہے، جس سے الحمد للہ واقعہ کی مکمل تصویر ہمارے سامنے آگئی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے استدراکات کا تحقیقی جائزہ سنن ابی داؤد میں روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے یہ روایت بیان کی کہ ان کے خاوند نے انہیں تین طلاقیں دے دی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ عدت کے دوران میں ان کا نفقہ خاوند کے ذمہ نہیں ہے لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا: ((مَا كُنَّا لِنَدَعَ كِتَابَ رَبِّنَا، وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صلی اللّٰه علیہ وسلم لِقَوْلِ امْرَأَةٍ، لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ ذَلِكَ أَمْ لَا)) [2]
Flag Counter