Maktaba Wahhabi

58 - 126
مذکورہ حدیث سے اس بات کی صراحت ہوتی ہے کہ غلط کام کی ابتدا کرنے والے شخص کو اس کی موت کے بعد بھی غلط کام کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ اسی کی تائید ہابیل اور قابیل کے واقعہ سے بھی ہوتی ہے کہ قیامت تک ہونے والے ناحق قتل کے گنا ہوں میں ان کا بیٹا قابیل بھی برابر کا شریک ہے کیونکہ اسی نے اس فعل بد کی ابتدا کی تھی۔ لہٰذا قرآن اور حدیث میں کوئی منافات نہ رہی۔ ۲۔ اسی طرح اگر وہ زمانہ جاہلیت کی طرح اپنے مرنے پر رشتہ داروں کو خوب رونے پیٹنے کی وصیت کر جائے، تب بھی عذاب ہوتا ہے کیونکہ وصیت کرجانا یا ان کی عادت کا علم ہونے کے باو جود انہیں نہ روکنا اس کا اپنا جرم ہے جس پر اسے سزا ہوتی ہے اور نوحہ کی وصیت کرکے خود اس نے ایک برائی کی بنیاد رکھی۔ ۳۔ اس کے اہل وعیال اس کی زندگی میں دیگر افراد کے مرنے پرآہ وبکا اور نالہ وشیون کیا کرتے تھے لیکن ان کے اس فعل قبیح پر علم ہونے کے باوجود یہ شخص ان کو منع نہیں کرتا تھا، حالانکہ شریعت اسلامیہ کی رو سے یہ شخص مسئول ہے اور بال بچوں کی اسلامی نہج پر تربیت کرنا اس کی شرعی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ اپنی اس ذمہ داری کی بجا آوری میں کسی سستی کا مرتکب ہوتا ہے اور ان کو منع نہیں کرتا تو یہ اس کی اپنی غلطی ہے، جس پر اسے سزا ملنا کوئی اچنبھے والی بات نہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِيْكُمْ نَارًا ﴾ [1] ’’اے اہل ایمان! اپنے آپ کو اور اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کے عذاب سے بچاؤ۔‘‘ جب میت کے اہل و عیال کی رونے پیٹنے کی عادت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں﴿ قُوْا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِيْكُمْ نَارًا ﴾ پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ کے مطابق انہیں اس منکر اور برائی سے روکے اور انہیں نوحہ کے حرام ہونے کے بارے میں آگاہ کرے، لیکن اگر وہ نهی عن المنکرکا یہ فریضہ ادا نہیں کرتا تواسے اپنی اس کوتاہی پرعذاب ہوتا ہے۔ لہٰذا اس طرح سے قرآن کریم کی آیت اور حدیث نبویہ میں کوئی منافات نہ رہی۔ ۴۔ اگر میت نہ تو اپنی زندگی میں نوحہ خوانی کرتی تھی اور نہ اس کے اہل وعیال اس فعل قبیح کے مرتکب ہوتے تھے اور نہ ہی اس نے اپنے مرنے کے بعد گھر والوں کو رونے کی وصیت کی تھی تو اس صورت میں میت کو گھر والوں کے رونے دھونے سے قطعا عذاب نہیں ہوگا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مراد بھی یہی ہے اور انہوں نے اسی چوتھی صورت میں قرآن کریم اور حدیث نبوی کے تعارض کی نفی فرمائی ہے کہ جب میت کے اَحوال مذکورہ تین صورتوں کے علاوہ ہوں تو اس کو میت کے اہل وعیال کے رونے پر قطعا عذاب نہیں دیا جاسکتا۔ لیکن اگر کوئی اور صورت ہو تو ان میں میت کو عذاب دیے جانے کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نفی نہیں کی ہے۔ اس
Flag Counter