گذرنے کے بعد بھی گویا یہ تصویر اپنے تمام تر پہلوؤں کے ساتھ ہمارے سامنے موجود ہے اور اب ہم اس میں کسی قسم کی غلطی کا شکار نہیں ہوسکتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حدیث کی قبولیت کے سلسلہ میں طرزِ عمل مسلمانوں کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دینی معاملات میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں، اس لئے کہ وہ شمع رسالت سے بغیر کسی واسطے کے روشنی حاصل کرنے والے ہیں۔ قبول حدیث کے لئے ان کا جو منہج تھا، وہی ہمارے لئے قابل قبول ہونا چاہئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے پاس اگر کسی حدیث کا علم نہ ہوتا تو دیگر صحابہ سے اس کے بارے میں استفسار فرماتے، حدیث مل جانے کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ا س کے ثابت ہونے کی تو تحقیق کیا کرتے تھے، لیکن ثبوتِ صحت کے بعد کبھی بھی انہوں نے اس حدیث کو نہ توقرآن کریم پر پیش کیا، نہ اپنی عقل پر اور نہ ہی اس کے قبول کرنے کے لئے راوی کے فقیہ ہونے کو شرط بنایا جیسا کہ کبار صحابہ کے درج ذیل واقعات سے ثابت ہوتا ہے: مؤطا اِمام مالک میں امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک واقعہ منقول ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آئی جو اپنے فوت ہونے والے پوتے سے وراثت کاسوال لے کر حاضر ہوئی تھی۔آپ نے فرمایا کہ میرے علم کے مطابق تیرے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ جائیں کہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس بارے میں دریافت کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادی کو اپنے پوتے کے مال سے چھٹا حصہ عطا کیا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا کہ کیا کوئی اور بھی آپ کے ساتھ اس حدیث کو جانتا ہے؟ تو محمد بن مسلمہ انصاری نے بھی اس کی تائید کی، تب آپ نے دادی کے لئے چھٹا حصہ دینے کا حکم نافذ فرمایا۔[1] دیکھئے! وراثت سے متعلق ایک حکم کتاب اللہ میں نہ ہونے کی صورت میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حدیث کی طرف رجوع فرمایا ہے اور ایک راوی کے ساتھ دوسرے کی تائید پر اس کے مطابق فیصلہ صادر فرمایا ہے اور یہ محض تاکید و تثبیت کے لئے تھا، ورنہ متعدد مقامات میں آپ سے ایک راوی سے منقول حدیث کو قبول کرنا بھی ثابت ہے۔ اسی طرح امیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ بھی کسی خبر کے ثبوت کے لئے پوری تحقیق کیا کرتے تھے اور |