Maktaba Wahhabi

35 - 126
البائع وربح درهم لکل عشرة ونحو ذلك بشرط علم العاقدین برأس المال.‘‘ [1] ’’اس سے مراد وہ بیع ہے کہ جس میں پہلی قیمت کے ساتھ کچھ اضافہ بھی لیا جاتا ہے ۔اور مالکیہ نے بیع مرابحہ کی مثال یوں بیان کی ہے کہ دوکاندار اس بات کی وضاحت کرے کہ اس نے وہ مال کتنے میں خریدا ہے اور گاہک سے اپنی قیمت خرید کے علاوہ کچھ منافع بھی لے مثلاً اجمالا ًیوں نفع وصول کرے کہ میں نے یہ چیز دس دینار میں خریدی ہے تم مجھے اس کا ایک یا دو دینار زیادہ دیتے ہویا پھردکانداراپنے گاہک سے تفصیلاً منافع طے کر لے مثلاً گاہک کو یہ کہے کہ قیمت خریدکے ہر دینار کے عوض میں تم سے ایک درہم منافع لوں گاوغیرہ یعنی وہ اپنے منافع کو محدود صورت میں بیان کر دے یا اس کو دہائیوں کے ساتھ مخصوص کر لے۔احناف کے نزدیک بیع مرابحہ کی تعریف یہ ہے کہ پہلے عقد بیع(agreement of sale)کے ذریعے وہ جس چیز کامالک بنا ہے، اسے پہلی قیمت سے زائد منافع پر آگے فروخت کر دینا۔شوافع اور حنابلہ کے نزدیک اس سے مراد وہ بیع ہے کہ جس میں بائع(seller) اس چیز کی اصل قیمتِ خرید اور اخراجات کے علاوہ زائد منافع حاصل کرتا ہے مثلاً ہر دس درہم کے بدلے ایک درہم وغیرہ، بشرطیکہ خریدار اور بیچنے والے کو اصل قیمت کا علم ہو۔‘‘ یہ تو بیع مرابحہ کی وہ تعریف تھی جو سلف صالحین نے بیان کی ہے ۔اسلامی بینکوں نے بیع مرابحہ کی ایک نئی تعریف متعارف کروائی ہے جو درج ذیل ہے ۔ڈاکٹر محمد عمران اشرف عثمانی لکھتے ہیں: ‘‘The term is ' however' now used to refer to a sale agreement whereby the seller purchases the goods desired by the buyer and sells them at an agreed marked-up price the payment being settled within an agreed time frame either in installments or lump sum. ’’ [2] ’’ اب یہ اصطلاح ایک ایسے معاہدے کے لیے استعمال ہوتی ہے کہ جس میں بیچنے والا کسی چیز کوگاہک کی خواہش پر خریدتا ہے اور پھر اس چیز کو اصل قیمت خرید کے علاوہ ایک متفقہ منافع کے عوض اسی گاہک کو بیچ دیتا ہے۔گاہک کے ذمہ رقم کے بارے میں بھی یہ طے کر لیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص وقت میں بیچنے والے کوا دا کر دی جائے گی ‘ چاہے وہ اکھٹی ادا کی جائے یا قسطوں کی شکل میں ہو۔‘‘ بیع مرابحہ پر اعتراضات اسلامی بینکوں کے ذریعے کی جانے والی اس بیع پر درج ذیل اعتراضات وارد ہوتے ہیں: پہلا اعتراض:بینک نےبیع مرابحہ کی جو اصطلاح استعمال کی ہے وہ اس اصطلاح کا ایک غلط استعمال ہے۔فقہا
Flag Counter