’’تمام علماء اہل سنت والجماعت کا اتفاق ہے کہ جن، انسان کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور مسلمانوں میں سے کوئی شخص بھی اس حقیقت کا منکر نہیں ہوسکتا۔ جو شخص اس حقیقت کا انکار کرتا ہے توگویا کہ وہ شخص شریعت اسلامیہ ہی کو جھٹلا رہا ہے۔ ادلہ شرعیہ میں سے ایک بھی دلیل اس حقیقت کے منافی ثابت نہیں ہے۔‘‘ [1] شیخ سلمان بن فہد العودہ شیخ الغزالی رحمہ اللہ کے اس موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’تعجب کی بات تو یہ ہے کہ استاذ عبدالحلیم عویس (متوفیٰ 2011م) بھی ’’الشرق الأوسط اخبار‘‘ میں شیخ الغزالی رحمہ اللہ کے اس نظریئے کی تائید کرتے نظر آتے ہیں۔استاذ عبدالحلیم رحمہ اللہ اپنے کلام کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ جمہور مسلمانوں کا یہی مذہب ہے کہ جن، جسم انسانی میں داخل نہیں ہوسکتے۔ میں کہتا ہوں کہ جمہور مسلمانوں سے شیخ کی کیا مراد ہے ؟ یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہر شخص اپنے موقف اور نظریے کو پیش کرنے کے بعد یہی کہتا ہے کہ یہ جمہور مسلمانوں کی رائے ہے۔ جو شخص بھی اس موقف کو جمہور مسلمانوں کا موقف قرا ردیتا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ کسی ایک ہی کتاب کا نام بتادے جس میں صراحت ہو کہ یہ موقف جمہور مسلمانوں کا ہے۔ میری رائے میں اس موقف کے حاملین اس قسم کے دعوے کرکے علمی خیانت کا ثبوت دیتے ہیں۔ شیخ موصوف نے اپنے اس منفرد موقف کی تائید میں کتاب و سنت حتیٰ کہ عقل سے بھی ایک دلیل تک پیش نہیں کی۔شیخ کے ذکر کردہ موقف سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس مسئلہ سے بالکل ناواقف ہیں۔‘‘ [2] علما کااصول ہے: ’’عدم العلم بالشئ لیس علما بالعدم‘‘ یعنی کسی شے کا علم نہ ہو نا، اس شے کے عدم پر دلالت نہیں کرتا،کیونکہ بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شے واقع ہوجاتی ہے ،لیکن بعض لوگوں کو اس کا علم نہیں ہوپاتا۔ متعدد اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن کو ثابت نہیں کیا جاسکتا، مگر حقیقت حال میں ان کا وجود ہوتا ہے۔ جیسا کہ کوئی شخص یہ طاقت نہیں رکھتا ہے کہ وہ اپنے علم یا عقل کی بنیاد پر جنوں کا وجود ثابت کرسکے؟ جنوں کے وجود پر موجود علمی وعقلی دلائل کا رد کرنا توممکن ہے، لیکن قرآن و حدیث سے جنوں کا وجود، اوصاف او رہیئت ثابتہ کا انکار کرناممکن نہیں۔ ہم متعدد ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جنہوں نے جنوں کے ساتھ کلام کی یاجن ان کے ساتھ ہم کلام ہو ئے ہیں، نیز جنوں سے متاثر بے شمار لوگوں کو بھی جانتے ہیں۔ اِمام احمد (متوفیٰ 241ھ)، ابن ابی شیبہ (متوفیٰ 235ھ)اور دارمی (متوفیٰ 255ھ) رحمہم اللہ وغیرہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک لڑکا لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم کیا اور اس کو مارا تو اس کے اندر سے |