Maktaba Wahhabi

126 - 126
ایک جن نکلا۔‘‘ [1] اسی طرح ایک عورت کا قصہ معروف ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک لڑکے کو لے کر آئی اور بتلایا کہ یہ لڑکا دن میں کئی مرتبہ بے ہوش ہوجاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کو اپنے سامنے بٹھایا اور اس کے منہ میں پھونک مار کرکہا: اے اللہ کے دشمن نکل جا۔ میں اللہ کا رسول بول رہا ہوں۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ لڑکا ایسے ہوگیا، جیسے کبھی بیمار ہوا ہی نہ تھا۔ [2] شیخ سلمان بن فہد العودہ شیخ موصوف کے موقف پر مزیدتبصرہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’ہمیشہ سے لوگ اس طرح کے واقعات و قصص بیان کرتے رہے ہیں کہ وہ جنوں سے متاثر ہیں۔ یہ موضوع اگرچہ بہت طویل ہے، مگر ہمارے خیال میں موضوع کی مناسبت سے چند واقعات کو یہاں ذکر کرنا فائدہ سے خالی نہیں۔ اِمام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے مجموع الفتاوی میں جنوں کو مارنے اور جنوں کی چیخ و پکار کے متعدد واقعات ذکر کئے ہیں، جولوگوں کی ایک بڑی تعداد میں وقوع پذیر ہوئے۔ اِمام ابن تیمیہ﷫ جیسے عالم دین نے ان واقعات کو لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی میں اپنی آنکھوں سے دیکھا اور وہ ان قصص و واقعات کے چشم دید گواہ ہیں۔‘‘ [3] اب ان واقعات کو کیسے خیالات و اوہام قرار دیاجاسکتا ہے؟ اور کیا شیخ الاسلام اِمام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو اس سلسلے میں جھوٹا قرار دیا جائے گا؟ شیخ محمود عبدالحلیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الإخوان المسلمون أحداث ضعف التاریخ‘‘ میں شیخ حسن البنا رحمہ اللہ (متوفیٰ 1368ھ)کے حوالے سے ایک قصہ نقل کیا ہے کہ ’’وہ کسی شہر میں گئے اور ان کے حامیوں اور متبعین نے ان کا بھرپور انداز میں استقبال کیا۔ان میں سے ایک شخص کچھ دور پریشان حالت میں کھڑا تھا۔ شیخ حسن البناء رحمہ اللہ اس شخص کے پاس گئے اور حقیقت حال پوچھی۔ اس نے کہا کہ میری بیوی کو کبھی کبھی دورہ پڑ جاتا ہے۔ آج آپ کی آمد کے موقع پر بھی اس کے ساتھ یہی ہوا ہے۔ وہ اس دورے کی حالت میں ہمیں مارتی پیٹتی اور بلند آوازیں نکالتی اور چیخ و پکار کرتی ہے۔ شیخ حسن البناء رحمہ اللہ نے اس آدمی کو کہا کہ ہمیں اپنے گھر لے چلو۔ جب وہ اس کے گھر کے پاس پہنچ گئے تو کہا کہ اندر جاؤ اور اپنی بیوی کو باپردہ ہوجانے کا حکم دو، پھر ہمیں اندر بلا لینا۔ اس شخص نے ایسے ہی کیا ۔ شیخ حسن البناء رحمہ اللہ اندر داخل ہوگئے اور اس عورت کو دم کیا۔ وہ عورت سختی سے ہاتھ پاؤں مار رہی تھی۔گھر والوں نے اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھا، لیکن اس کے ہاتھ پاؤں مارنے کی وجہ سے اس کے اوپر اوڑھی گئی چادر پھٹ گئی اور اس کے پاؤں اور پنڈلیوں کا کچھ
Flag Counter