Maktaba Wahhabi

123 - 126
باقی رہا کہ شیخ کا یہ کہنا کہ آج کل نوجوانوں کے درمیان متعدد ایسی احادیث گردش کر رہی ہیں جن کی سند تو صحیح ہے، مگرمتن ناقابل قبول ہےدرست نہیں، کیونکہ جب کسی حدیث کی سند صحیح ثابت ہوجائے، تو اس کے متن کو ضعیف قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ متعارض متون میں تطبیق و جمع کی شکل نکالی جاتی ہے۔ متعدد صحیح احادیث ایسی موجود ہیں جن کے متون آپس میں باہم متعارض ہیں۔ حتیٰ کہ متعدد قرآنی آیات بھی بسا اوقات باہم متعارض نظر آتی ہیں، لیکن اہل علم نے ان کے درمیان بہترین جمع کی شکل پیش کی ہے۔ صاحب اضواء البیان شیخ محمد امین الشنقیطی رحمہ اللہ ( متوفیٰ 1393ھ)نے ایک مستقل کتاب ’’دفع إیهام الاضطراب عن آیات القرآن‘‘ پرلکھی ہے، جس میں انہوں نے قرآنی آیات کے ظاہری تعارض کو دور فرمایا ہے۔ متعارض احادیث جمع کرنے کے سلسلے میں اہل علم نے بھی متعدد کتب تصنیف کی ہیں، جیسا کہ اِمام طحاوی رحمہ اللہ ( متوفیٰ 321ھ)کی کتاب’’مشکل الآثار‘‘ کا یہی موضوع ہے۔ ان سے قبل اس موضوع پراِمام طبری رحمہ اللہ ( متوفیٰ 310ھ)نے قلم اٹھایا اور ایک کتاب’’الجمع بین الأحادیث التي ظاهرها التعارض‘‘ کے نام سے لکھی ہے۔ مسئلہ رضاعت کے بارے میں شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کا موقف شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اِمام مالک رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث نقل کی ہے، جس میں مذکور ہے کہ قرآن مجید میں رضاعت کے ثبوت کے لئے دس گھونٹوں کا تذکرہ موجود تھا۔ پھر ان دس گھونٹوں کو پانچ گھونٹوں کے ساتھ منسوخ کردیاگیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، لیکن یہ (دس گھونٹوں والی) آیت ابھی تک تلاوت کی جاتی تھی۔اس حدیث کے بارے میں اِمام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اب اس پرعمل نہیں ہے۔‘‘ [1] اس حدیث پر اِمام مالک رحمہ اللہ کے تبصرہ کو نقل کرنے کے بعد شیخ الغزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ ہم کئی بار یہ تاکید کرچکے ہیں کہ اخبار احاد کو یہ حق حاصل نہیں ہے، کہ وہ محفوظ کتاب اور سنت رسول سے متعارض ہوں اور دین میں وہم اور شک ڈالیں ۔‘‘[2] مذکورہ موقف کا جائزہ مذکورہ حدیث کو اِمام مسلم، امام مالک، امام ابوداؤد(متوفیٰ275ھ)، امام ترمذی(متوفیٰ 2979ھ) اور اِمام نسائی(متوفیٰ 303ھ) رحمہم اللہ نے روایت کیاہے۔ کیا یہ حدیث کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے؟
Flag Counter