حدیث ((نهی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن النعی))کے بارے میں شیخ الغزالی رحمہ اللہ کا موقف شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’عقل سلیم اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ فوتیدگی کا اعلان کرنا حرام ہے۔ بعض طلبہ نے اس سلسلے میں مجھ سے سوال کیا، تو میں نے جواب دیا کہ اس اعلان سے مراد وہ اعلان ہے، جس میں تفاخر ہو۔ فقط اعلان کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ طلبہ نے سنن ترمذی اورسنن ابن ماجہ میں موجود حضرت حذیفہ سے مروی روایت پیش کی کہ سیدنا حذیفہ نے بوقت وفات فرمایاتھا کہ : میری موت کا اعلان نہ کرنا، کہیں ایسانہ ہو کہ یہ وہی اعلان بن جائے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا۔‘‘ [1] اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد شیخ الغزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’آج کل نوجوانوں کے درمیان متعدد ایسی احادیث گردش کر رہی ہیں، جن کی اسانید تو صحیح ہیں، مگر ان کا متن ناقابل قبول ہے۔‘‘ [2] مذکورہ حدیث کے بارے شیخ کے موقف کا تجزیہ موت کا اعلان کرنے سے متعلق دو طرح کی احادیث منقول ہیں، جن میں کچھ ممانعت پر دلالت کرتی ہیں، جیسا کہ حضرت حذیفہ کی حدیث گزری اور حضرت ابن مسعود سے بھی جامع ترمذی میں ممانعت والی روایت منقول ہے، جبکہ بعض احادیث جواز پر دلالت کرتی ہیں، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ سے صحیحین میں روایت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خود دی تھی۔ [3] عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ ( متوفیٰ 1353ھ)فرماتے ہیں: ’’ان احادیث کے درمیان بہترین تطبیق یہی ہے کہ جب موت کی خبر کے ساتھ مفاخر و محاسن بیان کئے جائیں اور ساتھ ساتھ جزع وفزع بھی ہو، تو موت کی خبر دینا او راعلان کرنا مکروہ ہے اور اگر فقط اعلان مقصود ہو اور اس کی نماز جنازہ وغیرہ کاوقت بتانا مقصود ہو، تو اعلان کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ‘‘[4] |