Maktaba Wahhabi

118 - 126
ہمارا شیخ سے سوال ہے کہ کیا محدثین کرام رحمہم اللہ نے ان روایات کو (جو بزعم ِشیخ قرآن کے ظاہر کے خلاف ہیں) نقل کرکے اسلام کے حق میں کوئی جرم اور گناہ کرلیا ہے؟ جس وجہ سے شیخ موصوف محدثین عظام رحمہ اللہ پر تنقید فرمارہے ہیں۔ ملک الموت کی آنکھ پھوڑنے والی حدیث کے بارے میں شیخ کا موقف شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’میں الجزائر میں تھا کہ ایک طالب علم نے مجھ سے سوال کیاکہ کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ حضرت موسیٰ کے پاس ملک الموت ان کی روح کو قبض کرنے کے لئے آئے تو انھوں نے ملک الموت کی آنکھ پھوڑ دی تھی؟ میں نے (دل میں الجھن محسوس کرتے ہوئے) اس طالب علم کو جواب دیاکہ اس حدیث کا کیافائدہ؟ نہ تو اس حدیث سے عقیدے کا کوئی مسئلہ ماخوذ ہے اور نہ ہی یہ حدیث کسی عمل کے ساتھ مربوط ہے، جبکہ اُمت اسلامیہ کی صورتحال آج یہ ہے کہ مشکلات و الجھنوں میں پھنسی ہوئی ہے۔‘‘ [1] شیخ موصوف نے مذکورہ حدیث کی صحت کے بارے میں اپنے ’ارشادات‘ یوں پیش کرتے ہیں: ’’یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ سے مروی ہے، جن کے بارے میں بعض لوگوں نے اختلاف کیا ہے اور میں اپنے دل میں سوچتا ہوں کہ کیا واقعی یہ حدیث صحیح ہے؟ لیکن اس کا متن شک پیدا کررہا ہے کہ حضرت موسیٰ موت کوناپسند کر رہے تھے اور اپنی زندگی مکمل ہوجانے کے باوجود اللہ کی ملاقات سے گریز کررہے تھے، حالانکہ اللہ کے نیک بندوں سے یہ عمل واقع ہونا بعید از قیاس ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: ((من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاءه)) لہٰذا انبیاے کرام سے یہ کیسے ممکن ہے؟ خصوصاً جبکہ موسیٰ اولوالعزم نبیوں میں سے تھے؟ میری عقل اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے کہ ایسا کوئی واقعہ ہوا ہو؟ شاید اس حدیث کا متن معلول ہے۔‘‘ [2] مذکورہ موقف پر تبصرہ شیخ سلمان بن فہد العودہ، شیخ موصوف کے مذکورہ موقف پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’شیخ الغزالی کا طالب علم کو مذکورہ انداز سے جواب دینا کیا استخفاف حدیث کے دائرہ میں نہیں آتا ہے؟ پھر یہ کہنا کہ یہ حدیث نہ تو کسی عقیدہ کے مسئلہ کے ساتھ متصل ہے اور نہ ہی کسی عمل سے مرتبط ہے۔کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور حدیث نبوی کااستخفاف نہیں! حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو کوئی بات بھی وحی الٰہی کے بغیر نہیں کرتے تھے۔
Flag Counter