Maktaba Wahhabi

113 - 126
بعض الفقهاء والمحققون، فالدیة في القرآن واحدة للرجل والمرأة والزعم بان دم المرأة أرخص وحقها أهون، زعم کاذب مخالفا لظاهر الکتاب.‘‘ [1] ’’محدثین کرام نے عورت کی دیت، مرد کی دیت کا نصف مقرر کی ہے او ریہ بداخلاقی و گھٹیا سوچ ہے، کہ جس کا فقہاء نے انکار کیا ہے ۔ قرآن میں مرد، عورت کی ایک ہی دیت مذکور ہے۔ عورت کے خون کو سستا اور اس کے حق کو ہلکا سمجھنا باطل اور ظاہر کتاب کے خلاف ہے۔‘‘ شیخ کے مذکورہ موقف پر تبصرہ تمام فقہاء رحمہم اللہ کا عورت کی دیت آدھی ہونے کے اس حکم پر اجماع ہے اور اس سلسلہ میں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اِمام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سلف و خلف اہل علم میں سے کوئی بھی اس حکم کا مخالف نہیں ہے اور سب کا اتفاق ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کا نصف حصہ ہے، جو کہ 50اونٹ بنتے ہیں۔ عورت کو قتل کرنے والا خواہ مرد ہو، عورت ہو یا ایک جماعت ہو ورثاء کی جانب سے دیت اختیار کرلینے کی صورت میں آدھی دیت ہی دینا ہوگی۔‘‘[2] البتہ زخموں کی دیت مرد اور عورت دونوں کی مساوی ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ابوبکر ابن منذر رحمہ اللہ (متوفیٰ 733ھ) فرماتے ہیں: ’’تمام فقہاء رحمہم اللہ کا اجماع ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کا آدھا حصہ ہے۔ ‘‘[3] اِمام ابن حزم رحمہ اللہ (متوفیٰ 456ھ)فرماتے ہیں: ’’تمام اہل علم رحمہم اللہ کا اتفاق ہے کہ قتل خطا میں 100 اونٹ دیت ہے جبکہ عورت کی دیت 50 اونٹ ہے۔‘‘ اِمام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 725ھ)نے بھی اس اجماع کی تائید کی ہے۔[4] اِمام ابوالقاسم الخرقی رحمہ اللہ (متوفیٰ 334ھ)فرماتے ہیں: ’’آزاد مسلمان عورت کی دیت آزاد مسلمان مرد کی دیت کا آدھا حصہ ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter