Maktaba Wahhabi

109 - 126
کتاب کا طائرانہ جائزہ فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کی اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’میں نے اس کتاب کو متعدد مرتبہ پڑھا ہے جو قصص اور سخریات سے بھرپور، کلام کی عمدگی اور اخلاقیات سے محروم ہے اور صاحب کتاب نے اپنے آپ کو بطورِ قاضی اور جج پیش کیا ہے اور اپنی عقل کے مطابق فیصلہ کیا ہے کہ اہل حدیث اور اہل فقہ کون ہیں۔ یہ کتاب مؤلف کی کم علمی پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ متقدمین فقہا رحمہم اللہ کی بڑی تعداد محدث بھی تھی اور متعدد محدثین کرام رحمہم اللہ فقہا بھی تھے۔ کیا اِمام مالک(متوفیٰ 179ھ)، اِمام شافعی(متوفیٰ 204ھ)،اِمام احمد(متوفیٰ 241ھ)، اوزاعی (متوفیٰ157ھ)، اللیث (متوفیٰ 175ھ) اور ثوری (متوفیٰ 161ھ) رحمہم اللہ وغیرہ اِمام فی الحدیث ہونے کے ساتھ ساتھ فقہاء نہیں تھے ؟ اس کتاب کو بنظر عمیق پڑھنے والے شخص پر یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ صاحب کتاب نے اپنے موقف کی موافقت کرنے والے کو فقیہ اور مخالفت کرنے والے کو محدث قرار دیا ہے، جیسا کہ آگے آنے والی مثالوں سے واضح ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک مقام پر مولف لکھتے ہیں: ’’وأهل الحدیث یجعلون دیة المرأة على النصف من دیة الرجل وهذه سوأة فکریة وخلقیة رفضها الفقهاء المحققون.‘‘ [1] ’’اہل الحدیث کے نزدیک عورت کی دیت، مرد کی دیت سے آدھی ہے اور یہ فکری اور اخلاقی بگاڑ ہے کہ جس کا انکار محقق فقہاء نے کیا ہے۔‘‘ کتاب کے مطالعہ سے سامنے آنے والے چند اساسی نقائص ناقدین کے نزدیک شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کی اس کتاب کے مطالعہ کے بعد اس کتاب کے جو چند نمایاں نقائص سامنے آتے ہیں، وہ یہ ہیں: ٭ علماے امت کی تنقیص اور ان کا استہزاء۔ ٭ فن ِحدیث سے نا آشنائی اور اصولِ حدیث پر لکھی گئی کتب سے ناواقفیت۔ ٭ علم اصولِ فقہ اور اختلافات فقہاء رحمہم اللہ سے ناواقفیت۔ ٭ مغرب اور دور حاضرکے سامنے احساسِ کمتری۔ کتاب کے چند چنیدہ اقتباسات اور ان پر تبصرہ اب ہم شیخ کی کتاب سے چند اقتباسات پیش کرتے ہوئے ان کا مختصر تنقیدی جائزہ پیش کرتے ہیں۔
Flag Counter