Maktaba Wahhabi

105 - 126
ایک لاکھ افراد رہتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ تین بستیاں تھیں او ران میں سے بڑی بستی سدوم تھی۔‘‘ امام بغوی رحمہ اللہ قوم لوط پر عذاب کے بارے سورہ ہود میں لکھتے ہیں: ’’ اللہ کے قول ﴿ فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا ﴾ سے مراد عذاب ہے۔ اور ﴿ جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا ﴾ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا جبرئیل نے قوم لوط کی الٹائی گئی بستیوں کے نیچے اپنا پر داخل کردیا او ریہ کل پانچ بستیاں تھیں۔ جن میں چار لاکھ افراد رہتے تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ چالیس لاکھ افراد رہتے تھے۔جبرئیل ان تمام بستیوں کو اٹھا کر بلندی پر لے گئے۔ یہاں تک کہ آسمان والوں نے ان کے مرغوں کے چیخنے اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں۔ نہ تو ان کا کوئی برتن الٹ کر گرا او رنہ ہی سونے والا متنبہ ہوا۔ پھر جبرئیل نے ان بستیوں کو الٹا کر نیچے پھینک دیا۔ ﴿ وَ اَمْطَرْنَا عَلَيْهَا ﴾ یعنی قوم سے علیحدہ رہنے والوں او رمسافروں پرپتھروں کی بارش برسائی۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ بستیاں الٹانے کے بعد ان پر پتھروں کی بارش برسائی۔‘‘ [1] امام رازی رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ کے اس قول ﴿ جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا ﴾ کی تفسیر میں مروی ہے کہ جبرئیل نے اپنا ایک پر قوم لوط کی بستیوں کے نیچے داخل کرکے ان کو اکھاڑ لیا اور ان کو لے کر آسمان کی طرف چڑھ گئے یہاں تک کہ آسمان والوں نے ان کے گدھوں کے ہینگنے ، ان کے کتوں کے بھونکنے او ران کے مرغوں کے چیخنے کی آوازیں سنیں۔ ان کا کوئی چھوٹا بڑا بھی الٹا نہ ہوا، پھر انہوں نے ایک ہی مرتبہ ان کو الٹا کر کے زمین پر دے مارا۔‘‘ [2] اما م زمخشری رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ جبرئیل نے اپنا پر ان بستیوں کےنیچے ڈال کر ان کو آسمان تک بلند کردیا یہاں تک کہ اہل آسمان نے ان کے کتوں کے بھونکنے او ران کے مرغوں کے چیخنے کی آوازیں سنیں۔ پھر ان کو الٹا دیا گیا اور ان پرپتھروں کی بارش برسائی گئی۔‘‘ [3] امام ابن عطیہ رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ مروی ہے کہ حضرت جبرئیل نے قوم لوط کی بستیوں کے نیچے اپنا پرداخل کرکے ان کو اکھاڑ لیا اور اوپر بلند کردیا یہاں تک کہ آسمان دنیا والوں نے مرغوں کی چیخ اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سنیں۔ پھر ان کو الٹا کرکے چھوڑ دیا۔ اس کے بعد ان پر آسمان سے پتھروں کی بارش ہوئی۔‘‘ [4]
Flag Counter