Maktaba Wahhabi

104 - 126
﴿فَمِنْهُمْ مَّنْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا﴾ ان میں سے بعض قوموں پر ہم نے کنکر پتھر برسانے والی آندھی بھیجی۔ نیز فرمایا: ﴿ فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍ مَّنْضُوْدٍ﴾[1] پس ہم نے اس بستی کو تلپٹ کردیا اور ان کے اوپر تہ بہ تہ سنگ گل کے پتھروں کی بارش کی۔‘‘ یعنی ایسی تند ہوائیں چلیں کہ ان کے مکانات اور چھتیں سب زمین کے برابر ہوگئیں اور اوپر سے کنکریوں اور ریت نے ان کو ڈھانپ لیا۔ [2] جمہور مفسرین کا مؤقف جمہور مفسرین کے نزدیک قوم لوط کی بستی کو جبرئیل نے جڑ سے اکھاڑ کر آسمان تک بلند کردیا۔ پھر وہاں سے نیچے الٹا دیا گیا اور ان پرنشان زدہ پتھروں کی بارش برسائی گئی کہ جس سے وہ تباہ و برباد ہوگئے۔ اس میں ہوا کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ مجاہد رحمہ اللہ سے ہی مروی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’فکان اوّل ماسقط منها أشرافها .‘‘ ’’ بستی والوں میں سے سب سے پہلے اشراف کو گرایا گیا۔‘‘ امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ان جیسا عذاب کسی قوم پر نازل نہیں ہوا۔ پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں کو مسخ کیا، پھر ان کی بستی کو الٹایا اور آخر میں ان پرپتھروں کی بارش کردی۔ایک روایت میں ہے کہ اس بستی کے لوگوں کی تعداد 40 لاکھ تھی۔‘‘ [3] امام ابن کثیر رحمہ اللہ قوم لوط پر نزول عذاب کے بارے میں سورہ ہود کی آیت 82 کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’بلغنا أن جبرائيل بعروة القرية الوسطى، ثم الوى بها إلى جو السماء حتى سمع أهل السماء صواغى كلابهم، ثم دمر بعضها على بعض ثم أتبع شذاذ القوم صخرا.‘‘ [4] ’’ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ جبرئیل نے درمیانی بستی کے کڑے کو پکڑ لیا او راسے لے کر آسمان کی فضا کی طرف چڑھ گئے حتی کہ آسمان والوں نے اُن کے کتوں کی آوازیں سنیں۔ پھر ان کو ایک دوسرے کے اوپر دے مارا۔پھر قوم سے علیحدہ رہ جانے والوں کو پتھروں نے آن لیا۔مزید فرماتے ہیں کہ وہ چار بستیاں تھیں او رہر بستی میں ایک
Flag Counter