Maktaba Wahhabi

32 - 106
استعمال ہوتا ہے اور دوسرا لفظ دینِ ا سلام کے سیاسی غلبے کی ہر قسم کی جدو جہد کے لیے مستعمل ہے۔ اجتہاد کا لغوی معنی و مفہوم ذیل میں ہم ’لفظ‘ جہد کے لغوی معنی کے بارے میں ماہرین لغت کی آراء پیش کر رہے ہیں: پہلا معنی : طاقت امام خلیل الفراہیدی رحمہ اللہ (متوفی170ھ)کے نزدیک’ جَهْد‘سے مراد کسی مسئلے میں خوب کوشش کرنا اور اس میں اپنی ذہنی وجسمانی طاقتوں کو پوری طرح کھپا دینا ہے۔ [1] جبکہ ابن درید الأزدی رحمہ اللہ (متوفی 321ھ)کے مطابق’جَهْد‘ اور’جُهْد‘ دونوں ہی فصیح لغتیں ہیں اور ان دونوں کا معنی قوت اور طاقت ہے۔ [2] ابو منصور ازہری رحمہ اللہ (متوفی 370ھ)کے بقول’جُهْد‘سے مراد طاقت ہے جیسا کہ عرب کہتے ہیں : اِجْهَدْ جُهْدَك کہ تو اپنی طاقت لگا۔ [3] اسی طرح امام ابن فارس رحمہ اللہ (متوفی 395ھ)کہتے ہیں:’جَهْد‘ کا مادہ ()جیم ‘ھاء اور دال ہے اور اس مادے کا بنیادی معنی مشقت ہے پھر اس کا اطلاق مشقت سے ملتے جلتے قریبی معانی پر بھی ہونے لگا ۔ [4] ابو نصر اسماعیل الجوہری رحمہ اللہ (متوفی 398ھ)لکھتے ہیں:’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ سے مراد طاقت ہے اور قرآن کی آیت مبارکہ ﴿وَ الَّذِيْنَ لَا يَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ ﴾ کو دونوں طرح پڑھا گیا ہے۔ [5] ابن سیدہ رحمہ اللہ (متوفی 458ھ)کا کہنا ہے کہ ’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ دونوں سے مراد طاقت ہے۔[6] اور ابن أثیر الجزری رحمہ اللہ (متوفی 606ھ )لکھتے ہیں کہ ’جَهْد‘ اور ’جُهْد‘ حدیث میں بہت زیادہ استعمال ہوئے ہیں اور’جُهْد‘ سے مراد طاقت ہوتی ہے۔[7] ابن منظور أفریقی رحمہ اللہ ( متوفی711ھ)نے بھی لکھا ہے کہ ’جَهد‘ اور
Flag Counter