Maktaba Wahhabi

26 - 106
امام بخاری رحمہ اللہ کے قائم کردہ ابواب کے تحت بیان کی گئی احادیث پر غورکیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے الفاظ ان کی مرادکو واضح کرنے میں بہت ہی مناسب ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے تحت جن دو احادیث کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک وہی ہے جس میں حج کو قرض پر قیاس کیا ہے۔ [1]یہ اصل مبین ایسی تھی جو سائل کے لیے صریح تھی اور اس کے مشاہدے کے مطابق تھی ۔ لہٰذا اس کے لیے اس تشبیہ سے شرعی حکم کی تفہیم آسان ہو گئی۔جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل فریضہ بھی تبیین ہی تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ وَ اَنْزَلْنَا اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ ﴾ [2] ’’اور ہم نے آپ کی طرف ذکر کو نازل کیا ہے تا کہ آپ لوگوں کے لیے اس کی تبیین فرما دیں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔ ‘‘ قیاس کا کتاب وسنت سے ارتباط امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں کتاب 'الاعتصام بالکتاب والسنۃ ' میں قیاس کا ذکر کیا ہے۔جس سے امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ قیاس کو کتاب وسنت ہی سے مربوط کیا جائے اور یہ کوئی کتاب وسنت سے باہر کی شے نہیں ہے۔ جو قیاس کتاب وسنت کا ہی اطلاق ہو امام صاحب اس قیاس کے خلاف نہیں ہیں لیکن وہ قیاس کے اصول کے بارے میں یہ خدشہ ضرور رکھتے ہیں کہ اسکی حیثیت دین میں ایک آزادانہ رائے کی نہ بن جائے۔ اس لیے ان کی شعوری کوشش یہ ہے کہ قیاس کو کتاب وسنت (شریعت)کی وسعتوں اور گہرائیوں میں شامل کر لیا جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے قیاس کو کتاب وسنت کے ساتھ اس طرح باندھ دیا ہے کہ جب تک یہ کتاب وسنت سے ہی ماخوذ ہو گا اس میں خیر کا پہلو رہے گا اور جب یہ کتاب وسنت کے دائرہ سے آزاد ہو جائے گا تو یہ ایسی رائے کہلائے جانے کا مستحق ہو گا جو مذموم ہے۔ اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ امام صاحب قیاس در قیاس کے حق میں بھی نہیں ہیں، جیسا کہ امام شافعی اور امام احمد رحمہا اللہ سے بھی ایسے قیاسات کی شناعت میں اقوال مروی ہیں۔ [3] وہ ایسے قیاس کے قائل ہیں جس کی بنیاد کتاب وسنت ہو۔ اگر کسی قیاس کی بنیاد کتاب وسنت کے علاوہ اس سے خروج کے رستوں کے حامل اصول ہوں مثلاً ایسا استحسان کہ جس کی سند محض انفرادی رائے ہو یا عام اشخاص کی آرا وغیرہ، تو یہ کتاب وسنت سے ماخوذ قیاس شمار نہیں ہو گا اور امام صاحب کی نظر میں معتبر بھی نہ ہو گا۔ اس نقطے کو یوں بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ قیاس کو کتاب وسنت کے ساتھ مربوط کرتے ہوئے انہیں قیاس کے لیے معیار قرار دے رہے ہیں۔کسی قیاس کی صحت کا دعوی اسی صورت ممکن ہے جب کہ
Flag Counter