حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ واللّٰہ! ایسا لگتا تھا کہ لوگوں نے اس سے پہلے جانا ہی نہ تھا کہ اللہ نے یہ آیت نازل کی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے :واللّٰہ میں نے جو نہی حضرت ابوبکر کو یہ تلاوت کرتے سنا تو میں جان گیا کہ یہ برحق ہے، پس میں ٹوٹ کر رہ گیا حتی کہ میرے پاؤں مجھے اُٹھا نہیں رہے تھے اور میں ایک طرف لڑھک گیا اور جان گیا کہ واقعی آپ کی وفات ہو چکی ہے۔[1] منگل کے روز آپ کو کپڑے اُتارے بغیر غسل دیا گیا، غسل دینے والے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے دو بیٹے،آپ کے غلام شُقران اور اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہ تھے۔[2]آپ کو تین سوتی یمنی چادروں میں کفنایا گیا [3]۔ ابو طلحہ نے قبر کھودی۔ سيدنا علی رضی اللہ عنہ، فضل بن عباس اور قثم بن عباس قبر میں اُترے [4]،شقران نے بچھونا لا ڈالا۔۱۰، ۱۰ صحابہ اندر جاتے اور نماز پڑھتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مہاجر، پھر انصار، پھر عورتوں اور پھر بچوں نے منگل کے دن نماز پڑھی اور بدھ کی رات گزر گئی۔ رات کے اَواخر میں آپ کو سپردِ خاک کیا گیا۔[5] |