بڑھتا جائے گا۔'' اُمّتِ مسلمہ کے یہ جوان اللہ کی حقیقت اور اس کی گہرائی سے واقف ہی نہیں۔اس لیے آج بیشتر نوجوان پیروں فقیروں کی در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔روحانی بابا اور ماہرِ نجوم کی پیروی کرتے ہیں۔جادو منتر، عملیات اور ایسے دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔مگر درحقیقت وہ اس کے باوجود فلاح حاصل نہیں کر رہے، کیونکہ اس کا سبب اللہ اس کی ذات و صفات اور یکتائی پر ان کے ایمان کی کمزوری ہے۔قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس کمزوری کا بیان اس طرح ارشاد فرمایا ہے : ﴿وَاتَّخَذوا مِن دونِ اللَّهِ ءالِهَةً لَعَلَّهُم يُنصَرونَ 74 لا يَستَطيعونَ نَصرَهُم وَهُم لَهُم جُندٌ مُحضَرونَ 75﴾[1] ''اور اُنھوں نے الله کے سوا اور معبود بنا لیے ہیں ، کہ شاید(اُن سے) اُسکو مدد پہنچے، (مگر) وہ ان کی مدد کی طاقت ہرگز نہیں رکھتے ، اور وہ ان کی فوج ہو کر ظاہر کئے جائیں گے۔'' مسلمان نوجوان عقیدہ توحید کو اپنے اندر راسخ اور جذب کر لیں اور قدم قدم پر اللہ کی نصرت و حمایت کے طلب گار بن کر اس کا عملی ثبوت دیں۔فرمانِ مبارک ہے : ﴿يـٰأَيُّهَا النّاسُ اعبُدوا رَبَّكُمُ الَّذى خَلَقَكُم وَالَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ 21 الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَرضَ فِرٰشًا وَالسَّماءَ بِناءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَخرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزقًا لَكُم ۖ فَلا تَجعَلوا لِلَّهِ أَندادًا وَأَنتُم تَعلَمونَ 22﴾[2] '' اے لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو ، جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ ، جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا ، اور آسمان سے پانی برسا کر تمہارے کھانے کے لیے پھلوں کو نکالا پس تم اللہ کے لیے شریک نہ بناؤ اور تم جانتے ہو۔ '' جدید دور کے نوجوان طبقے میں اس بنیادی امراور حقیقت کو واضح کرنا بے حد ضروری ہے |