تصویر مغرب ثروت جمال اصمعی مساواتِ مرد و زَن کے نعرے اور مغربی خواتین کی حالتِ زار مغربی تہذیب کے بنیادی مراکز کا خصوصی مطالعہ جدید مغربی تہذیب کا مولد اور اوّلین پیشوا انگلستان یا برطانیہ ہے۔ امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود مغرب کی تہذیبی اقدار کی نمائندگی کے حوالے سے آج بھی برطانیہ کا ہم پلّہ نہیں۔ اس لئے مغرب میں عورتوں کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے برطانیہ کا مطالعہ نہایت اہم ہے۔ مساواتِ مرد و زن کا نعرہ برطانیہ ہی میں سب سے پہلے بلند ہوا لیکن آزادئ نسواں کی تحریک کو تقریباً تین صدیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی خود برطانوی اہل فکرونظر کے مطابق برطانیہ کی عورت مساوی حقو ق اور باوقار مقام سے محروم ہے اور دفاتر اور کارگاہوں میں اس کے ساتھ امتیازی سلوک معمول کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے کچھ اہم حقائق اور معلومات اس باب میں پیش کی جارہی ہیں۔ تیس ہزار برطانوی عورتیں حمل کے باعث ہر سال روزگار سے محروم مؤقر اور معروف برطانوی جریدے گارجین کی 5/ جون 2009ء کی ایک رپورٹ کے مطابق مساواتِ مرد وزن کی تحریک کے سرخیل اس ملک میں آج بھی ہر سال اوسطاً 30ہزار عورتیں ملازمتوں سے فارغ کی جاتی ہیں۔ "Employers targeting pregnant women for redundancy" یعنی ''مالکان حاملہ عورتوں کو فاضل قرار دے کر نشانہ بنا رہے ہیں'' کی سرخی کے تحت شائع کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: ''اپنی ملازمتوں سے محروم ہونے والی حاملہ عورتوں اور نئی ماؤں کی تعداد میں چونکا دینے والا اضافہ دیکھا جارہا ہے کیونکہ مالکان، بچے نہ رکھنے والے اُن کے دفتری ساتھیوں کےمقابلے میں اُنہیں غیر ضروری قرار دے کر ملازمتوں سے نکال دیتے |