ہیں۔ یہ معلومات اس ہفتے وجود میں آنے والا مددگار گروپوں کا ایک اتحاد منظر عام پر لایا ہے۔ حاملہ عورتوں کے ساتھ کارگاہوں میں امتیازی سلوک کے خلاف بننے والے اتحاد "The Alliance Against Pregnancy Discrimination in the Workplace" نے وکلا اور امدادی اداروں سے مشاورت کرنے والی عورتوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ دیکھا ہے کیونکہ زچگی کی چھٹیوں یا ایام حمل کے دوران ان کی نوکریاں ختم کی جاتی رہی ہیں۔ اتحاد نے گزشتہ روز متنبہ کیا کہ ''اس صورتِ حال سے پتہ چلتا ہے کہ بعض مالکان سرد بازاری کو امتیازی سلوک کے انسدادی قانون کو توڑنے کا بہانہ بنا رہے ہیں.... زچگی کی چھٹی کےنتیجے میں ملازمت سے محرومی کے طویل المیعاد اثرات عورتوں کے مالی تحفظ کو اُن کی پوری زندگی کے لئے خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔'' 'ایکولٹی'Equality نامی تنظیم اور انسانی حقوق کے کمیشن کے مطابق اندازہ لگایا گیا کہ ہر سال تقریباً 30 ہزار عورتیں حمل کی بنا پر اپنے روزگار سے محروم ہوجاتی ہیں، لیکن خدشہ ہے کہ معاشی انحطاط کی وجہ سے یہ تعداد اور بڑھے گی۔ حکومت اس نوعیت کے امتیازی سلوک کے بارے میں کوئی معلومات اور اعداد و شمار جمع نہیں کررہی ہے اور ٹربیونلز سروس کے لیے اس عمل میں کوئی رکاوٹ ڈالنا فی الوقت محال ہے۔''[1] مردوں کے مساوی تنخواہ کے لئے 98 سال مزید انتظار گارجین نے اپنی 31/اگست 2011ء کی اشاعت میں ایک خبر اس سرخی کے ساتھ شائع کی ہے کہ ''خواتین ایگزیکٹیوز کو مساوی تنخواہ کے لئے 98 سال انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔'' "Women executives could wait 98 years for equal pay." یہ خبر برطانیہ کے چارٹرڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے۔ اس کی ذیلی سرخی یہ ہےکہ ''انتظامی عہدوں پر کام کرنے والی عورتیں پہلے ہی مردوں سے |