Maktaba Wahhabi

97 - 111
بے حسی اور غفلت میں گھرے اِن نوجوانوں کو گمراہی کی دلدل سے نکالنا بے حد ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی کتاب قرآنِ مجید میں صراط مستقیم پر چلنے کی راہ دکھائی۔جن میں قرآن مجید نے حضرت لقمان علیہ السلام کی ان نصیحتوں کو نقل کیا، جو اُنھوں نے اپنے بیٹے کو کی تھیں۔اُنھوں نے اپنی نصیحت کا آغاز توحید سے کیا اور اسے چند اخلاقی امور پر ختم کیا ہے،جن کو سات بنیادی نکات سے واضح کیا جا سکتا ہے: 1۔توحید کی تعلیم اسلام کی سب سے پہلی اور اہم ترین تعلیم 'توحید' ہے۔یہی چیز مسلم اور مشرک کے مابین تفریق قائم کرتی ہے۔اس کا انکار کرنے والا مشرک بن جاتا ہے،جس کے لیے دنیا و آخرت میں ذلّت و رسوائی ہے۔اس لیے حضرت لقمان علیہ السلام نے سب سے پہلے اپنے نوجوان بیٹے کو شرک سے روکا۔کیونکہ شرک سے ایک خدا کی طرف بغاوت اور اس کی ہستی کا انکار لازم آتا ہے اور دوسری طرف شرک کرنے والا خود اپنی پیشانی اپنے جیسے یا اپنی سے کمتر مخلوقات کے سامنے جھکا کر ذلیل و خوار کرتا ہے: ﴿وَإِذ قالَ لُقمـٰنُ لِابنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يـٰبُنَىَّ لا تُشرِ‌ك بِاللَّهِ ۖ إِنَّ الشِّر‌كَ لَظُلمٌ عَظيمٌ ﴿13﴾[1] ''اے میرے پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ، بے شک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔'' نوجوانِ دین کے لیے مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ بیان نہایت سبق آموز ہے: ''توحید سب سے بڑا علم ہے۔ تم جس قدر تحقیق اور جستجو کرو گے، تم کو یہی معلوم ہو گا کہ یہی علم کا سرا بھی ہے اور علم کی آخری حد بھی۔طبیعیات ، کیمیا ، ہیئت ، ریاضیات ، حیاتیات ، حیوانات اور انسانیت غرض کائنات کی حقیقتوں کا کھوج لگانے والے جتنے بھی علوم ہیں، ان میں سے خواہ کوئی علم لے لو، اس کی تحقیق میں تم جس قدر آگے بڑھتے جاؤگے،لا إلٰه إلّا اللّٰه کی صداقت تم پر زیادہ کھلتی جائےگی اور اس پر تمہارا یقین
Flag Counter