Maktaba Wahhabi

87 - 111
جین ہرمین کے مطابق جنسی حملوں کا نشانہ بننے والی ان عورتوں میں سے 29 فیصد نے انکشاف کیا کہ فوجی ملازمت کے دوران اُن کی عزت لوٹی گئی۔ ان عورتوں نے اپنے مستقل خوف، بے بسی کے احساس اور مسلسل ابتر ہوتی نفسیاتی کیفیت کے بارے میں بتایا جس میں وہ اسی وقت سے مبتلا ہیں جب اُنہیں اس ظلم کا ہدف بنایا گیا۔ جین ہرمین نے صورتِ حال کی سنگینی کو یوں واضح کیا: ''ہماری فوج میں یہ چیز ایک وبا کی طرح پھیلی ہوئی ہے۔ امریکی فوج میں ملازمت کرنے والی عورتیں آج عراق میں دشمن کی گولی سے مرنے سے کہیں زیادہ اپنے مرد ساتھیوں کے ہاتھوں آبروریزی کے خطرے سے دوچار ہیں۔'' امریکہ کانگریس کی اس خاتون رکن کے بقول 2007ء میں فوج کے اندر جنسی حملوں کے 2212کیس رپورٹ ہوئے مگر ان میں سے صرف 181 یعنی محض 8 فیصد کورٹ مارشل کے لیے بھیجے گئے ۔ جین ہرمین نے بتایا کہ اس کے مقابلے میں شہری معاشرے میں ایسے معاملات کے عدالتوں تک پہنچنے کی شرح 40 فیصد ہے۔[1] متاثرہ عورتیں زندہ درگور امریکی فوج میں اپنے مرد ساتھیوں کی بہیمانہ ہوس کا نشانہ بننے والی ان عورتوں کی داد رسی کس حد تک ہوتی ہے اور اپنی بقیہ زندگی میں اُنہیں کن ذہنی، نفسیاتی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دستیاب واقعاتی حقائق سے اس کا کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ امریکی فوج میں عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر امریکی اخبار ڈینور پوسٹ(Denver Post) سے وابستہ ایمی ہرڈی(Amy Herdy) اور مائلز موفیٹ(Miles Moffeit) نے نوماہ کی تحقیق کے بعدایک رپورٹ تیار کی جو اخبار کی 16 تا 18 نومبر 2003ء کی اشاعتوں میں بالاقساط شائع ہوئی۔ 2004ء میں اسے (Betrayal in the Ranks)کے عنوان سے مستقل دستاویز کے طور پر بھی شائع کردیا گیا۔
Flag Counter