بھاری اکثریت جونیئر رینکس کی 25 سال سے کم عمر عورتوں کی ہوتی ہے۔ (پیرا گراف : 22) صورت حال کی سنگینی کا اندازہ رپورٹ میں کیے گئے اس انکشاف سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی فوج میں عورتوں کو درپیش ناگفتہ بہ صورت حال پر دو سابق وزرائے دفاع کے خلاف اجتماعی مقدمات بھی دائر کیے گئے ہیں ۔ اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گہا ہے : ''سابق وزرائے دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ اور رابرٹ گیٹس کے خلاف، آبرو ریزی اور جنسی حملوں کی شکایات پر کارروائی نہ کرنے ، ان کی تحقیقات نہ کرنے، مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہنے اور انصاف کی فراہمی کے نظام کو کمزور رکھنے پر متاثرین کی جانب سے اجتماعی مقدمے کے بارے میں بھی خصوصی نمائندے کو بتایا گیا۔مقدمے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ عصمت دری اور جنسی حملوں کا نشانہ بننے والوں کے خلاف کھلم کھلا خوف زدہ کرنے اور نقصان پہنچانے کی کارروائیاں کی گئیں، جرائم کی شکایت درج کرانے کے معاملے میں ان کی حوصلہ شکنی کی گئی، نیز انہیں اپنی زبان بند رکھنے اور جو زیادتی اُن کے ساتھ ہوئی، اسے کسی کو نہ بتانے کا حکم دیا گیا۔'' (پیراگراف:23) امریکہ میں عورتوں کے خلاف تشدد خصوصاً جنسی زیادتی اور جرائم پر مبنی اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کی اس رپورٹ کے اگلے پیراگراف میں اس حقیقت کی نشان دہی کی گئی ہے کہ فوج میں ہونے والے اس نوعیت کے جرائم عام طور پر ریکارڈ پر نہیں آتے کیونکہ متاثرین چپ رہنے ہی میں عافیت سمجھتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے : ''کیونکہ فوج میں جنسی حملوں کے بیشتر واقعات کی رپورٹ درج نہیں کرائی جاتی لہٰذا درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔محکمہ دفاع کے مطابق، تازہ ترین بےنام سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ایکٹو ڈیوٹی عورتوں میں سے 4.4 فیصد اور ایکٹو ڈیوٹی مردوں میں سے 0.9فیصد نے اشارہ دیا کہ وہ سروے سے پہلے کے بارہ ماہ کے دوران جبری جنسی تعلق کے تجربے سے گزرے ہیں۔ اُن میں سے صرف 29 فیصد عورتوں اور 14 فیصد مردوں نے بتایا کہ اُنہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی شکایت محکمہ دفاع یا کسی سول اتھارٹی سے کی ہے۔'' (پیرا گراف :24) |