Maktaba Wahhabi

83 - 111
بالجبر یا جنسی زیادتی کی وارداتیں ،38820 ڈکیتیاں، 70550 شدید طور پر زخمی کرنے والے حملے اور 406530 نسبتاً کم جسمانی نقصان پہنچانے والے حملے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2008ء میں اوسطاً ہر روز 500 عورتیں جنسی حملوں کا نشانہ بنیں۔ تشدد کے واقعات کی شرح عورتوں میں 4ء3فی ہزار اور مردوں میں 8ء0 فی ہزار رہی۔ (پیرا گراف :8) 2007ء میں قتل ہونے والی عورتوں میں سے 64 فیصد اپنے قریبی مرد دوستوں یا گھر کے کسی فرد کے ہاتھوں ماری گئیں۔ اُن میں سے 24 فیصد واقعات کے مرتکب ان عورتوں کے موجودہ یا سابق شوہر ہوئے، 21 فیصد واقعات بوائے فرینڈز یا گرل فرینڈز کے ہاتھوں پیش آئے جبکہ 19 فیصد واقعات میں خاندان کا کوئی دوسرا فرد ملوث پایا گیا۔ اس سال قریبی دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے کی شرح ایک لاکھ عورتوں میں70ء1جبکہ ایک لاکھ مردوں میں47ء0 رہی۔ (پیرا گراف: 9) رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ اعداد و شمار حقیقی صورت حال کی مکمل عکاسی نہیں کرتے کیونکہ قریبی ساتھیوں کی جانب سے ہونے والے تشدد اور جنسی زیادتی کی وارداتیں خوف و ہراس اور دیگر وجوہ کی بنا پر بہت ہی کم رپورٹ کی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 1992ء سے 2000ء تک زنا بالجبر کے صرف 36 فیصد ، جنسی زیادتی کی کوشش کے 34 فیصد اور جنسی حملوں کے 26 فیصد واقعات پولیس کو رپورٹ کیے گئے۔(پیراگراف:17) جیلوں میں بدسلوکی امریکی جیلوں میں عورتوں سے بدسلوکی کی تفصیلات ، اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ کی چشم کشا رپورٹ کے کئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہیں۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی جانب سے بہتری کی کوششوں کےباوجود اب تک امریکی جیلوں میں قید عورتیں ہر قسم کی زیادتیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ ان تفصیلات کا خلاصہ بھی بہت جگہ چاہتا ہے، اسلئے محض چند اقتباسات پر اکتفا کررہے ہیں جن سے مجموعی صورت حال کا کچھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں اگرچہ تقریبا پچھلے ڈیڑھ عشرے کے حالات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے لیکن ہم حالیہ چند برسوں کی کیفیت کے حوالے سے رپورٹ کے مندرجات نقل کررہے ہیں، ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter