متوسط درجے کے مردوں کو پچھلے سال ادا کی جاچکی ہے۔ اس امر پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہیے کہ رنگ دار عورتوں کی تنخواہیں، نسلی امتیاز کی وجہ سے اوسط سے اور بھی پیچھے ہیں۔''[1] عورتوں پر تشدد: اقوام متحدہ کی نمائندۂ خصوصی کی رپورٹ امریکہ میں عورتوں پر تشدد کے ہمہ پہلو جائزے کے لئے 24 جنوری سے 7 فروری 2011ء تک اقوام متحدہ کی 'ہیومن رائٹس کونسل' کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے پروفیسر راشدہ منجو نے امریکہ کا مطالعاتی دورہ کیا۔ اس سے پہلے 2009ء میں بھی وہ تین ماہ کے لئے اس تحقیقی مشن پر کام کرچکی تھیں۔ راشدہ منجو جنوبی افریقہ میں ہائی کورٹ کی وکیل ہیں اور امریکہ کی ویبسٹر یونیورسٹی میں معلّمی کے فرائض بھی انجام دیتی رہی ہیں۔ اقوام ِمتحدہ کی جنرل اسمبلی میں اُنہوں نے ''عورتوں کے خلاف تشدد، اُس کی وجوہات اور نتائج و اثرات'' کے عنوان سے یہ رپورٹ 10/اکتوبر 2011ء کے اجلاس میں پیش کی جس کی خبر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔[2] اس مفصل رپورٹ میں پیش کیے گئے کچھ اہم واقعات، حقائق اور اعداد و شمار یہ ہیں: [3] شوہروں اور دوستوں کے ہاتھوں تشدد گھریلو تشدد یعنی شوہروں یا مرد آشناؤں یا دوستوں کے ہاتھوں عورتوں پر ہونے والے تشدد کے ضمن میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ''گھریلو تشدد یا قریبی ساتھیوں کی جانب سے ہونے والا تشدد انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزی ہے جو امریکہ کے طول و عرض میں وسیع پیمانے پر جاری ہے۔'نیشنل کرائم وکٹی مائزیشن سروے' کے مطابق 2008ء میں امریکہ میں عورتوں پر مرد ساتھیوں کی جانب سے تقریباً 552000 پُرتشدد جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔ ان میں 35690 زنا |