نشاندہی کرتی ہیں کہ اس عرصے میں پول ڈانسنگ کلبوں کی تعداد بڑھ کر تین گنا ہوگئی ہے جس سے برطانوی معاشرے کی موجودہ ترجیحات واضح ہیں۔ (2) امریکہ میں خواتین سے سلوک یکساں کام کی اُجرت مردوں سے 33 فیصد کم امریکہ کی نیشنل آرگنائزیشن فارویمن کی جانب سے ''امریکہ میں محنت کش عورتوں کے کام کے حالات یورپ کے مقابلے میں ابتر ہیں۔'' کے عنوان سے پیش کی گئی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، جو فروری 2011ء میں منظر عام پر آئی جسےRiley Karbonاور Field intern نے مرتب کیا ہے، امریکہ میں ایک ہی نوعیت کے جس کام کے لئے مرد کارکن کو ایک ڈالر دیا جاتا ہے، خاتون ورکر کے لئے اسی کام کی اُجرت 77 سینٹ ہے حالانکہ ورک فورس میں اب امریکہ میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے اور یہ حقیقت رپورٹ کے مطابق محکمہ محنت کے ان ہی دنوں جاری کردہ رپورٹ سے واضح ہے۔[1] چنانچہ 'نیشنل آرگنائزیشن فارویمن' نے 12/ اپریل 2011ء کو عورتوں اور مردوں کی اُجرتوں کے فرق کے خاتمے کا دن منایا۔ اس موقع پر تنظیم کی صدر ٹیری اونیل Terry O'Neill نے بیان دیتے ہوئے کہا: ''فی الوقت عورتو ں کو مردوں کے ایک ڈالر کے مقابلے میں 77 سینٹ ادا کیے جاتے ہیں۔ ذرا سوچیئے، پورے سال کل وقتی ملازمتیں کرنے والی محنت کش خواتین کارکنان، دو دہائیوں سے مردوں کے مقابلے میں 70 اور 80 فیصد کے درمیان تنخواہوں پر رُکی ہوئی ہیں۔ مساوی اُجرت کا دن اس عدم مساوات کے خلاف ایک پُرزور یاددہانی ہے۔ یہ دن اس با ت کی نشاندہی کرتا ہے کہ نئے سال میں متوسط درجے کی عورتوں کو وہ رقم حاصل کرنے کے لئے لازمی طور پر کتنا کام کرنا ہوگا جو |