Maktaba Wahhabi

78 - 111
خود ذمہ دار ہے، اگر اس نے جنسی خواہش کو بھڑکانے یا جسم کو نمایاں کرنے والا لباس پہن رکھا ہو اور ہر پانچ میں سے ایک شخص اس نقطہ نظر کا حامی تھا کہ اگر کوئی عورت متعدد افراد سے جنسی تعلق رکھتی ہو۔[1] 5. انگلستان اور ویلز میں ہر ہفتے دو عورتیں اپنے کسی متشدد مرد دوست یا سابق دوست کے ہاتھوں قتل ہوجاتی ہیں۔ یوں گھروں میں ماری جانے والی تقریباً 40 فیصد عورتیں اسی طرح قتل ہوتی ہیں۔[2] 6. گھریلو تشدد کے 70 فیصد واقعات کا نتیجہ زخمی ہونے کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ جان پہچان والوں کے تشدد میں یہ تناسب 50 فیصد ، اجنبی لوگوں کے تشدد میں 47 فیصد اور راہ زنی کے واقعات میں 29 فیصد دیکھاگیا۔[3] 7. جبری شادیوں کا ہدف بننے والوں میں 85 فیصد عورتیں ہوتی ہیں۔[4] 8. گھریلو تشدد پر ، اس کا نشانہ بننے والوں کے ذاتی خرچ کے علاوہ علاج معالجے اور ریاست کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 23 بلین پاؤنڈ سالانہ ہے۔[5] پالتو کتے پر تشدد قابل مذمت،لیکن عورتوں پر نہیں گھروں کے اندر عورتوں پر تشدد کو برطانوی معاشرے میں جس طرح قبول کرلیا گیا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ بی بی سی کی جانب سے 18 فروری 2003ء کو پیٹرگلاؤڈ کی "Scale of domestic abuse uncovered" یعنی ''گھریلو تشدد کا پیمانہ بےنقاب'' کے زیر عنوان پیش کردہ ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ 78 فیصد مردوں اور عورتوں نے کہا کہ اگر ان کے پڑوس میں کوئی شخص اپنے پالتو کتے کو پیٹ رہا ہوگا تو وہ پولیس کو
Flag Counter