ہی کا مسئلہ بیان ہوا ہے جس کا شادی کے بعد ہونے والے میاں بیوی کے درمیان شدید جھگڑے سے ہے کہ اگر اختلافات کا کوئی حل نہ نکلے تو خاوند اس کا یہی حل پیش کرے کہ تجھے اختیار ہے میرے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا۔ اس صورت میں ظاہر بات ہے کہ عورت جو فیصلہ کرے گی وہی نافذ ہو گا۔ علیحدگی پسند کرے گی تو طلاق ہو جائے گی، بصورتِ دیگر نہیں۔ لیکن اس طلاق میں بھی فیصلہ کن بات خاوند کی نیت ہی ہے کہ طلاق رجعی ہے یا بائن؟ اس اثر سے بھی رشتۂ ازدواج میں جڑنے سے پہلے ہی نکاح کے موقعے پر مرد کا اپنے اس حق طلاق سے دست بردار ہو کر، جو اللہ نے اسے عطا کیا ہے، عورت کو اس کا مالک بنا دینا، کس طرح ثابت ہوتا ہے؟ ... میاں بیوی کے درمیان عدمِ موافقت کی صورت میں ان کے اختلافات دور کرنے کے کئی طریقے ثابت ہیں۔ ایک یہ ہے جو قرآن کریم میں بیان ہوا ہے کہ ایک ثالث (حَکَم)بیوی کی طرف سے اور ایک خاوند کی طرف سے مقرر کیے جائیں، وہ دونوں کے بیانات سن کر فیصلہ کریں اور دونوں کی کوتاہیوں کو معلوم کرکے ان کو دور کرنے کی تلقین دونوں کو کریں، اگر یہ ممکن نہ ہو تو وہ بطورِ وکالت ان کے درمیان علیحدگی کا فیصلہ کر دیں۔ اس کو 'توکیل بالفرقہ' کہا جاتا ہے، یہ وکالت کی وہ صورت ہے جو جائز ہے۔ دوسری صورت یہ ہے جو بعض آثار ِصحابہ رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ خیارِ طلاق کی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمائی تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اگر ازواجِ مطہرات علیحدگی کو پسند کرتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو طلاق دے کر فارغ کر دیتے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ خاوند علیحدگی کا معاملہ عورت کے سپرد کر دے: اَمْرُكِ بِیَدِكِ (تیرا معاملہ تیرے ہاتھ میں) مذکورہ سارے آثار کا تعلق اسی صورت سے ہے۔ اس جملے کی بابت فقہا کہتے ہیں اور مذکورہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ اگر عورت علیحدگی اختیار نہیں کرتی اور خاوند ہی کے پاس رہنے کو اختیار کرتی ہے تو طلاق نہیں ہو گی اور اگر وہ علیحدگی کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ طلاق شمار ہو گی۔ البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ طلاق ایک ہو گی یا تین طلاقیں۔ ایک طلاق ہونے کی صورت میں رجعی ہو گی یا بائنہ؟ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں خاوند کی نیت کے مطابق فیصلہ ہو گا، اگر اس سے مراد اس کی ایک طلاقِ رجعی ہے تو یہ ایک طلاقِ رجعی شمار ہو گی اور خاوند کو عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہو گا۔ اس میں خاوند کی نیت کے فیصلہ کن ہونے نے اس کو طلاق بالکنایہ بنادیا ہے اور یوں یہ |