Maktaba Wahhabi

60 - 111
ہے جس کا کسی کو حق حاصل نہیں ہے۔ اس شرط سے عور ت کو طلاق دینے کا حق قطعاً حاصل نہیں ہو سکتا، اُس کو اس قسم کے حالات سے سابقہ پیش آئے تو وہ، شرط کے باوجود، طلاق دینے کی مجاز نہیں ہو گی بلکہ طلاق لینے، یعنی خلع کرنے ہی کی پابند ہو گی۔ عہدِ رسالت کا ایک واقعہ اور فیصلہ کن فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس مسئلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا ایک واقعہ ہماری بڑی رہنمائی کرتا ہے۔ بریرہ ایک لونڈی تھی اور مُکاتَبَہ تھی، یعنی مالکوں کے ساتھ اس کا معاہدہ ہو چکا تھا کہ اتنی رقم تو ادا کر دے گی تو ہماری طرف سے آزاد ہے۔ بریرہ رضی اللہ عنہا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اُمّ المومنین! آپ مجھے خرید کر آزاد کر دیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ بریرہ نے کہا: لیکن میرے آقا کہتے ہیں کہ 'حق وَلاء[1] ' ان کا ہو گا۔ حضرت عائشہ نے فرمایا: مجھے حق ولاء کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لی یا آپ تک پہنچ گئی تو آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ((اِشْتَرِیهَا فَأَعْتِقِیهَا وَدَعِیهِمْ یَشْتَرِطُوا مَاشَاؤُا)) ''اُس کو خرید کر آزاد کر دے اور مالکوں کو چھوڑ، وہ جو چاہے شرط کر لیں۔'' چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو قیمت ادا کرکے آزاد کر دیا اور اس کے مالکوں نے ولاء کی شرط کر لی کہ وہ ہمارا حق ہو گا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَ إِنِ اشْتَرَطُوْا مِائَةَ شَرْطٍ)) [2] ''حق ولاء آزاد کرنے والے کا ہے، چاہے مالک سو شرطیں لگا لیں۔'' ایک اور مقام پر آپ کا یہ فرمان بایں الفاظ منقول ہے: ((مَابَالُ رِجَالٍ یَّشْتَرِطُوْنَ شُرُوْطًا لَیْسَتْ فِي کِتَابِ اللّٰهِ؟ مَاکَانَ مِنْ شَرْطٍ لَیْسَ فِي کِتَابِ اللّٰهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللّٰهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللّٰهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ)) [3] ''لوگوں کا کیا حال ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں؟ (یاد رکھو)
Flag Counter