Maktaba Wahhabi

51 - 111
نہیں ہے۔ لیکن ان حضرات کی یہ باتیں بھی دھوکہ دہی سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتیں، مخلوق کی صفات و اختیارات ، تحت الاسباب ، وسائل و ذرائع کی محتاج اور محدود ہیں۔ مخلوق کے دیکھنے اور سننے کی صلاحیت ایک خاص مسافت تک ہے۔ پردے اور دیوار کے پیچھے اور اپنی طاقت سے زیادہ مخلوق نہ دیکھ سکتی ہے اور نہ ہی سننے کی طاقت ہے۔ انسان اسباب کے محتاج ہیں، اس سے بڑھ کر کسی کی مدد تو درکنار اپنا فائدہ بھی نہیں کرسکتے۔ الغرض تمام صفات میں مخلوق کی یہی کیفیت ہے جبکہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی تمام صفات و اختیارات میں نہ تو اسباب کے محتاج ہیں اور نہ ہی کسی مخصوص فاصلے تک محدود کہ اس سے آگے اللہ تعالیٰ دیکھ اور سن نہ سکتے ہوں یا مدد نہ کرسکتے ہوں جبکہ ان حضرات کی طرف سے مخلوق کو ان صفات میں فوق الاسباب اختیارات کا مالک سمجھ کر ہی پکارا جاتا اور اللہ کا شریک ٹھہرایاجاتا ہے، اگرچہ 'عطائی' کا حیلہ کرکے دل کو بہلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ دور و نزدیک سے ہر ایک کو دیکھتے اور سنتے ہیں ، ہر زبان میں ، ہر وقت اور ہر کسی کی سنتے ہیں ، مدد کرتے ہیں اور یہ حضرات جن ہستیوں کو داتا ، مشکل کشا، غوث اعظم اور دستگیر مانتے ہیں، ان میں خدا کی طرح ہی ان صفات کو فوق الاسباب اور غیر محدود مانتے ہیں اور اُنہیں دور ونزدیک ہر جگہ، ہر وقت اور ہر کسی کو دیکھنے، سننے والا اور مدد کرنے والے سمجھ کر ہی مشکل کشائی، حاجت روائی اور دستگیری کے لیے اُنہیں فوق الاسباب طاقتوں کے مالک سمجھ کر اُن سے فریاد کرتے ہیں اور اِن کے نزدیک تو موت کے بعد عام لوگوں حتیٰ کہ کفار کے سننے ،دیکھنے اور ادراک کی قوتیں مزید بڑھ جاتی ہیں۔[1] وگرنہ ان حضرات کو فہرست شائع کرنی چاہیے کہ جس میں بزرگوں کے اختیارات وحدود، سننے کے اوقات، مدد کرنے کی نوعیت اور علاقائی حدود کا تعین ہو اور جن جن ہستیوں کے لئے ایسی فوق الاسباب اور لا محدود صفات واختیارات اور اسما والقابات کا دعوی کیا جاتا ہے تو کیا دلیل ہے کہ یہ ان کو عطا ہوئے ہیں؟ اگر یہ بھی ان غیر محدود اور فوق الاسباب صفات واختیارات کے مالک ہیں تو پھر ان میں اور
Flag Counter