اللّٰه عَزَّ وَجَلَّ)) [1] ''اور جب میری امت میں تلوار چل پڑی تو پھر قیامت تک اُٹھائی نہیں جائے گی (یعنی ہمیشہ چلتی رہے گی) اور بلا شبہ مجھے اپنی اُمت کے بارے میں (سب سے زیادہ)گمراہ کن لیڈروں کاخوف ہے اور عنقریب میری اُمّت میں سے قبائل بتوں کی پوجا کریں گے اور عنقریب میری اُمت میں سے قبائل مشرکین کے ساتھ مل جائیں گے اور بلاشبہ قیامت سے پہلے تقریباً تیس دجال و کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کا یہی گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے۔ اور میری اُمّت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہے گی، ان کی مدد کی جائے گی۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت پر گمراہ کن ائمہ سے خوف زدہ ہیں اور ساتھ ہی اُمت میں سے قبائل کے شرک میں مبتلا ہوجانے کی پیشین گوئی بھی موجود ہے اور قبائل کا شرکیہ عقائد و اعمال اپنانا اور اَوثان کی پوجا و عبادت کرنا لوگوں میں شرک کے پائے جانے کا واضح ثبوت ہے جس میں لوگوں کےمبتلا ہوجانے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوف تھا۔ کیا ان اصحاب کے نزدیک شرک گمراہی نہیں یا پھر گمراہی کا نام صراطِ مستقیم رکھ لینے سے اور عقیدہ توحید کے نام پر شرک کی پشت پناہی سے گمراہی اور شرک اُمت سے نابود ہوجاتے یا قربِ قیامت کےساتھ خاص ہوجاتے ہیں؟ کہ اس دور میں جو دل چاہے کرتے ہیں خالص توحید ہی توحید ہے اور شرک کا تو خوف ہی نہیں؟ ساتواں مغالطہ عوام کو شبہات میں ڈالتے ہوئے یہ مغالطہ بھی دیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سنتا، دیکھتا، قدرت رکھتا اور مدد کرتا ہیں وغیرہ۔ جبکہ مخلوق بھی یہ کام کرتی ہے اور اسی طرح اللہ تعالیٰ حفیظ، علیم، روؤف اور رحیم وغیرہ صفاتی ناموں سے متصف ہیں اور انسانوں کے لئے بھی یہ نام استعمال ہوتے ہیں جب یہ شرک نہیں ہے تو پھر مخلوق کے لئے داتا گنج بخش، غوث اعظم، دستگیر، مشکل کشا اور حاجت روا وغیرہ ناموں سے پکارنا اور ان صفات و اختیارات کا مالک سمجھنا بھی شرک |