بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ا ور نہ اسے قرب قیامت کے ساتھ خاص کیا جا سکتا ہے۔ اور ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی درج ذیل حدیث میں تو کذابوں ،دجالوں کے ساتھ ساتھ اُمت کے لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کی پیشین گوئی بھی موجود ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وإنما أخاف على أمتي الأئمة المضلمين وإذا وضع السيف في أمتي لم يرفع عنها إلىٰ يوم القيامة ولا تقوم الساعة حتى تلحق قبائل من أمتي بالمشركين وحتى يعبدوا الأوثان وانه سيكون في أمتي ثلاثون كذابون كلهم يزعم انه نبي وأنا خاتم النبيين لا نبي بعدي ولا تزال طائفة من أمتي على الحق)) [1] ''مجھے اپنی امت پر گمراہ کن ائمہ کا خوف ہے اور جب میری امت میں ایک بار تلوار چل پڑی تو قیامت تک اُٹھائی نہیں جائے گی، اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک میری اُمت میں سے قبائل مشرکین کے ساتھ نہ مل جائیں اور یہاں تک کہ وہ بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں اور عنقریب میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کا یہی گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور میری اُمت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا۔'' اور یہی حدیث درج الفاظ کے ساتھ بھی مروی ہے جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِيْ أُمَّتِيْ لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ مِمَّا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي أَئِمَّةً مُضِلِّينَ وَسَتَعْبُدُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَسَتَلْحَقُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَإِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ دَجَّالِينَ كَذَّابِينَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ |