Maktaba Wahhabi

44 - 111
الإمام عبد العزیز بن محمد بن سعود رحمه اللّٰه ، و بعث جماعة من الدعاة إلىٰ ذی الخلصة فخربوها وهدموا بعض بنائها ولما انتهي حکم آل سعود على الحجاز في تلك الفترة، عاد الجهال إلى عبادتها مرة أخری، ثم لما استوليٰ الملك عبد العزیز بن محمد بن عبد الرحمٰن آل سعود رحمه اللّٰه على الحجاز أمر عامله علیها فأرسل جماعة من جیشه فهدموها وأزالوا أثرها، ولله الحمد والمنة[1] '' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں جس بات کی خبر دی تھی وہ واقع ہوچکی ہے ۔چنانچہ جب ان بلاد میں دوبارہ جہالت لوٹ آئی۔ توقبیلہ دوس اور اس کے ارد گرد بسنے والے عرب ذی الخلصۃ کے فتنے میں دوبارہ مبتلا ہوگئے۔ اس وقت یہ لوگ اپنی پرانی روش پر گامزن ہو گئے اور اللہ کے سوا اس کی عبادت شروع کر دی تھی یہاں تک کہ شیخ محمد بن عبدالوہاب توحید کی دعوت لے کر اُٹھے اور انہوں نے مٹے ہوئے دینی شعائر کی تجدید فرمائی اور اسلام جزیرہ عرب میں دوبارہ لوٹ آیا۔ پس عبدالعزیز بن محمد بن سعود کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے ذی الخلصۃ کی جانب داعیوں کی ایک جماعت روانہ فرمائی جنہوں نے اسے تاراج کردیا اور اس کی بعض عمارتوں کو ڈھا ڈالا پھر جب اس مدت میں جس میں حجاز کی باگ ڈور آل سعود کے ہاتھ سے نکل گئی تو جاہلوں نے دوبارہ اس کی عبادت شروع کردی اور پھر اس کے بعد جب عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آلِ سعود کا حجاز پر قبضہ ہوا تو اُنہوں نے وہاں کے گورنر کو حکم دیا اور اپنی فوج کی ایک جماعت بھی روانہ فرمائی جس نے اسے ڈھا دیا اور اس کے نشانات کو مٹاڈالا۔'' مذکورہ بالا احادیث کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ ملت اسلامیہ میں شرک کے ناممکن ہونے کا دعویٰ درست نہیں ۔ ان تمام احادیث میں جزیرہ عرب، حجۃ الوداع اور شہر مکہ وغیرہ کی قیود موجو دہیں، حتی کہ زمانہ قریب کے علما کی شہادتوں سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ جزیرہ عرب میں
Flag Counter