Maktaba Wahhabi

110 - 111
بد تر ہے۔جبکہ حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا)) [1] ''جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگاکرو کیونکہ وہ فرشتہ کو دیکھ (کر یہ آواز نکالتا )ہےاور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے پناہ مانگا کرو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔'' یہ تھے وہ سات نصائح جو قرآنِ کریم نے حضرت لقمان علیہ السلام کی زبانی بیان کیے ہیں۔چنانچہ ایک نوجوان جب راہِ راست اختیار کرے تو اس کے لیے بنیادی امر عقائد و نظریات کی پختگی ہونا چاہئے ۔ نوجوانوں کے لیے پہلی تاکید توحید ہے۔اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد دوسری اہم چیز اللہ تعالیٰ کو غالب و قادر اور باخبر تسلیم کرنا ہے۔نیز اس پر توکّل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔عقائد کے بعد نوجوانوں میں عبادات کے شعوراجاگر کرنے اور بالخصوص حقوق اللہ ادا کرنے کے لیے نماز کی تلقین کی گئی ہے۔توحید ، اللہ تعالیٰ کی بڑائی سے واقف ہونے اور عبادات کی ادائیگی کے بعد ایک نوجوان کو معاشرے کی اصلاح کی طرف توجہ دینی چاہیئے۔اس فریضہ کی ادائیگی میں پیش آنے والی مشکلات پر صبر کا حکم ہے۔مسلمانوں میں اخوت ، محبت اور اخلاقی اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے تکبر ، آواز و رفتار میں بے ڈھنگا پن سے دور رہنے کی اور نوجوانِ دین کو ہر حال میں سادگی ، میانہ روی اور عاجزی اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔یہ ہیں وہ سات اُصول جن پر عمل کر کے آج کے نوجوان اپنی الجھی ہوئی زندگی کو آسان بنا سکتے ہیں۔قبل اس سے کہ ربّ العالمین کے سامنے جواب دہ ہونے کا وقت آ جائے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لاَ تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمْرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ وَعَنْ عِلْمِهِ فِيمَا فَعَلَ وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَا أَنْفَقَهُ وَعَنْ جِسْمِهِ
Flag Counter