فِيمَا أَبْلاَهُ )) [1] ''کسی بھی شخص کے قدم روزقیامت آگے نہ اُٹھ سکیں گے، یہاں تک کہ وہ اس سے پوچھا جائے: اس کی عمر کے بارے میں، کہاں صرف کی؟ اس کے علم کے بارے کہ اس پر کتنا عمل کیا؟ اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کس میں خرچ کیا؟ اور اس کے جسم کے بارے میں کہ کہاں اس کو کھپایا؟'' حل ان سات نکات کے علاوہ نوجوانوں کو اپنی شخصیت نکھارنے کے لیے درج ذیل عوامل کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، یہ شریعت مطہرہ کی دیگر تعلیمات سے معلوم ہوتے ہیں: 1. نوجوانوں کو چاہیئے کہ وہ مقاصدِحیات کو پہچانیں۔ 2. ہر حال میں اللہ کی مدد پر یقین رکھیں اور وسوسے و مایوسی سے بچیں۔ 3. روزانہ اپنے ضمیر کی عدالت میں اپنا احتساب کریں۔ 4. زندگی کے ہر معاملے میں انصاف کریں۔وقت ، محنت ، تعلیم ، فرائض ، عبادات ، معاملات ، غرض ہر حق جو مسلمانوں پر لاگو ہوتا ہے ، اس میں انصاف کریں۔ 5. تاریخ ِاسلام میں جو بڑے لوگ گزرے ہیں ، اُنھیں اپنا آئیڈیل بنائیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ِاقدس سب سے بڑی آئیڈیل ہے اور دیگر سلف صالحین کی زندگی کو اپنا نمونہ بنائیں۔ 6. اپنے ارد گرد کی دنیا ، اس میں پائے جانے والے اَسرار و رموز ، حقائق پر غور و فکر کریں۔ 7. اپنا عمل اپنے قول کے مطابق کریں۔ 8. تبلیغ کریں ، پڑھائی نہ چھوڑیں بلکہ تبلیغ ِ دین کے لیے علمی ، فکری صلاحتیں بڑھانا اہم مقاصد میں سے ہے۔ 9. اپنا اُسلوب بیان بہتر کریں ، نیز آپ کی تبلیغ میں دلائل ، ثبوت اور پختگی ہو۔ 10. فرصت کے اوقات میں اپنی گھروں میں مجالس کا اہتمام کریں۔جس میں اقربا ، دوستوں |