کے پتھریلے کنکروں پر لٹا کر سینے پر بھاری پتھر رکھوا دیتا۔پھر کہتا: خدا کی قسم ! تو اس طرح پڑا رہے گا، یہاں تک کہ مر جائے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر کرے ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ اس حالت میں بھی فرماتے : اَحَدْ اَحَدْ یہ سختیاں اور مظالم ان کے صبر و استقلال میں ذرا برابر بھی لغزش نہ پیدا کر سکےبلکہ ان کے عزائم مزید پختہ ہو گئے۔اللہ تعالیٰ بھی یہی جذبہ پسند کرتا ہے اور صبر کرنے والے کو بے حد نوازتا ہے ۔ ارشاد ِ خداوندی ہے : ﴿وَاصبِر فَإِنَّ اللَّهَ لا يُضيعُ أَجرَ المُحسِنينَ 115﴾[1] ''اور صبر کیے رہو کہ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔'' اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا : ﴿إِنَّما يُوَفَّى الصّـٰبِرونَ أَجرَهُم بِغَيرِ حِسابٍ 10﴾[2] ''صبر کرنے والے کو بغیر حساب بدلہ دیا جائے گا ۔'' الغرض یہ کہ نوجوان کا شیوہ ہونا چاہیئے کہ انھیں کسی بھی طرح کی مشکل یا مصیبت پیش آئے تو وہ ضبطِ نفس ، ثابت قدمی اور صبر سے کام لیں۔ 6۔کبر و غرور سے اجتناب ﴿وَلا تُصَعِّر خَدَّكَ لِلنّاسِ وَلا تَمشِ فِى الأَرضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ كُلَّ مُختالٍ فَخورٍ 18﴾[3] ''اور لوگوں کے سامنے اپنی گال نہ پھلا ، اور زمین پر اِترا کر نہ چل ، کسی تکبر کرنے والے اور شیخی بگھارنے والے کو اللہ پسند نہیں فرماتا ۔'' انسان جب غرور کا لبادہ اوڑھ لے ، تو تکبر سے اُس کی گردن اکڑ جاتی ہے ، اس کی چال میں بناوٹ پیدا ہو جاتی ہے ، اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ترش رویہ اختیار کر لیتا ہے۔یہ عموماً ہمارے نوجوانوں میں زیادہ ہے اورمعاشرے میں پھیلے طبقاتی نظام نے اس کو مزید ہوا دی ہے۔یوں |