Maktaba Wahhabi

101 - 111
اُمت مسلمہ کے یہ نوجوان عملِ خیر کے راستے کی طرف گامزن ہوں جب انسان نیکی یا بدی کے لیے سفر کرتا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتا ہے تو قدموں کے نشانات بھی لکھے جاتے ہیں جیسے کہ عہد رسالت میں مسجد نبوی کے قریب کچھ جگہ خالی تھی تو بنوسلمہ نے ادھر منتقل ہونے کا ارادہ کیا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم یہ بات آئی تو آپ نے انھیں مسجد کے قریب منتقل ہونے سے روک دیا اور فرمایا : ((يَا بَنِى سَلِمَةَ! دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَارُكُمْ)) [1] ''تمہارے گھر اگرچہ دور ہیں ،وہیں رہو جتنے قدم تم چل کرآتے ہو وہ لکھے جاتے ہیں'' سورۃ یٰس میں اس کو اس طرح سے بیان فرمایا: ﴿إِنّا نَحنُ نُحىِ المَوتىٰ وَنَكتُبُ ما قَدَّموا وَءاثـٰرَ‌هُم ۚ وَكُلَّ شَىءٍ أَحصَينـٰهُ فى إِمامٍ مُبينٍ ﴿12﴾[2] ''بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے، اور ہم لکھتے جاتے ہیں وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں ، اور اُن کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں ، اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے۔'' اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اعمالوں کے دفاتر میں کیا درج کر رہا ہے۔ 3۔نماز قائم کرنا نماز ایک نوجوان کی زندگی کی زندگی کو صحیح رخ پر ڈالنے کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔اس لیے اس کو بچپن سے ہی نماز کا خوگر بنانا چاہیئے۔کیونکہ نماز بندے کے اسلام اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے۔یہی وجہ ہے کہ حضرت لقمان نے اپنے پیارے بیٹے کو اقامتِ صلاۃ کی تلقین کی: ﴿يـٰبُنَىَّ أَقِمِ الصَّلو‌ٰةَ﴾[3] ''اے میرے پیارے بیٹے !نماز قائم کرو ۔'' توحید کے اقرار کے بعد عبادت کا درجہ آتا ہے۔نماز دینِ اسلام کا دوسرا رکن ہے اور قرآنِ
Flag Counter