Maktaba Wahhabi

55 - 107
عرب کہتے تھے: صَفَرَ المَکَانُ ’’مکان خالی ہوگیا۔‘‘ الغرض آج کے اس پڑھے لکھے معاشرے میں بھی عوام الناس ماہِ صفر کے بارے جہالت اور دین سے دوری کے سبب ایسے ایسے توہمات کا شکار ہیں جن کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ یہ اسی قدیم جاہلیت وجہالت کا نتیجہ ہے کہ متعدد صدیاں گزرنے کے باوجود آج بھی عوام الناس میں وہی زمانۂ جاہلیت جیسی خرافات موجود ہیں۔ صفر کے متعلق جدید خیالات برصغیر کے مسلمانوں کا ایک طبقہ صفر کے مہینے کو منحوس سمجھتاہے۔ اس مہینے میں توہم پرست لوگ شادی کرنے کو نحوست کا باعث قرار دیتے ہیں۔ فی زمانہ لوگ اس مہینے سے بدشگونی لیتے ہیں اور اس کو خیر و برکت سے خالی سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کسی کام مثلاً کاروبار وغیرہ کی ابتدا نہیں کرتے، لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے۔ اس قسم کے اور بھی کئی کام ہیں جنہیں کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا اعتقاد ہوتا ہے کہ ہر وہ کام جو اس مہینے میں شروع کیا جاتا ہے وہ منحوس یعنی خیر و برکت سے خالی ہوتا ہے۔ ماہ صفر کو منحوس سمجھنے کی تردید اس مہینے کی بابت لوگوں میں مذکورہ رسومات و بدعات رواج پاچکی ہیں جن کی تردید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں فرمائی: (( لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ)) [1] ” (اللہ کی مشیت کے بغیر) کوئی بیماری متعدی نہیں اور نہ ہی بد شگونی لینا جائز ہے، نہ اُلو کی نحوست یا روح کی پکار اور نہ ماہِ صفر کی نحوست۔“ امام ابن قیم فرماتے ہیں: ’’اس حدیث میں نفی اورنہی دونوں معانی صحیح ہوسکتے ہیں لیکن نفی کے معنی اپنے اندر زیادہ بلاغت رکھتے ہیں کیوں کہ نفی ’طیرہ‘(نحوست) اور اس کی اثر انگیزی دونوں کا بطلان کرتی ہے، اس کے برعکس نہی صرف ممانعت دلالت کرتی ہے۔ اس
Flag Counter