’’یہ لوگ اپنے زمانے میں شہروں کے فقہا تھے۔‘‘[1] مسئلہ ایمان کی ماہیت میں یہی موقف امام مالک ،[2] امام شافعی ،[3] امام احمدبن حنبل [4] اور اَئمہ ثلاثہ سے شرح العقیدہ الطحاویہ [5]میں، اور امام عبداللہ بن مبارک،[6] امام وکیع اور امام ثوری[7] سے منقول ہے۔تفصیل کے لئے محولہ ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں۔ 15. امام بخاری صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں فرماتے ہیں : وهو قول وعمل ویزید وینقص [8] ’’اور ایمان قول و عمل ہے، اس میں کمی و زیادتی ہوتی ہے۔‘‘ اور پھر اس پر بطورِ دلیل بکثرت قرآنی آیات ذکر فرماتے ہیں۔ اور آخر میں ذکر فرماتے ہیں: والحب في الله والبغض في الله[9] اس کی شرح میں حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: واستدل بذلك علىٰ أن الإیمان یزید وینقص لأن الحب والبغض یتفاوتان [10] ’’امام بخاری نے اس سے اس بات پر اِستدلال کیا ہے کہ ایمان میں کمی اور زیادتی ہے کیونکہ محبت اور بغض میں (مقدار کے لحاظ سے)کمی و بیشی ہوتی ہے۔‘‘ نیز فرماتے ہیں: رویٰ اللالکائي بسند صحیح عن البخاری قال: لقیتُ أکثر من |