Maktaba Wahhabi

24 - 107
9. صحابی رسول عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ دعا کیا کرتے تھے: اللهم زدنا إیمانًا ویقینًا وفقهًا [1] ’’اے اللہ ہمارے ایمان ، یقین اور دین کی سمجھ میں اضافہ فرما۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: إسناده صحیح وهٰذا أصرح في المقصود [2] ’’اس (اثر)کی سند صحیح ہے اور یہ مقصود (یعنی ایمان میں کمی و بیشی ہونے ) میں واضح ترین ہے۔‘‘ 10. صحابی رسول جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم طاقتور نوجوان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوا کرتے تھے۔ فتعلّمنا الإیمان قبل أن نتعلّم القرآن ثم تعلّمنا القرآن بعد فَازْدَدْنَااعراب؟ إیمانًا [3] ’’ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان کو سیکھا پھر اس کے بعد ہم نےقرآن کو سیکھا تو ہمارے ایمان میں اِضافہ ہوگیا۔‘‘ 11. خلیفہ راشد عمر بن عبدالعزیز نے اپنے عامل عدی بن عدی کو خط لکھا: إن للإیمان فرائض و شرائع وحدودًا وسننًا فمن استکملها استکمل الإیمان ومن لم یستکملها لم یستکمل الإیمان [4] ’’یقیناً ایمان کے لیے فرائض و شرائع او رحدود و سنن ہیں، جس نے ان کو پورا کیا اس نے ایمان کو مکمل کرلیا او رجس نے اُنکو پورا نہیں کیا اس نے ایمان کو مکمل نہیں کیا۔‘‘ 12. حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: والغرض من هذا الأثر أن عمر بن عبد العزیز کان ممن یقول بأن الإیمان یزید و ینقص حیث قال استکمل ولم یستکمل ’’اس اثر سے مقصود یہ ہے کہ بلا شبہ عمر بن عبدالعزیز ان لوگوں میں سے تھے جن
Flag Counter