بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکرونظر مسئلۂ تکفیر وخروج اور پاکستانی جمہوریت اسلام آبادمیں قائم این جی او ’پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز‘PIPS نے چند ماہ سے ’تکفیر وخروج‘ کے موضوع پر پاکستان کے اہل علم ودانش کے مابین مکالمہ ومباحثہ کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔’مطالعۂ امن‘کے نام سےسرگرم یہ ادارہ پاکستان کے حوالے سے انگریزی زبان میں ’ریجنل واچ‘،اہم جائزوں اور رپورٹوں کی اشاعت کے علاوہ کم وبیش تین برس سے ’تجزیات‘ کے نام سے ایک سہ ماہی مجلہ بھی شائع کرہاہے ۔ ان رپورٹوں کا لب ولہجہ اور پیش کردہ رجحان کم وبیش وہی ہوتا ہے جو ’تجزیات‘کے مضامین کا ہے۔کچھ عرصہ سے اس این جی او نے پاکستان کے دینی مدارس اور مذہبی شخصیات کو بطورِ خاص اپنی توجہ کا مرکز بنالیا ہے۔ اس حوالے سے دینی مدارس کے تمام وفاقوں کے پوزیشن ہولڈر طلبہ کو انعام دینے کے سلسلے کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ ایسے ہی بعض دینی مدارس کے تعاون کے ساتھ ، کسی بھی ریجن کے ممتاز مدارس کے نمائندہ طلبہ کی ورکشاپیں بھی منعقد کی جارہی ہیں جس کی ایک کڑی مؤرخہ 21/نومبر2011ء کو لاہور کے جامعہ نعیمیہ میں مدارسِ دینیہ کے طلبہ کی ایک ورکشاپ تھی جس کی رپورٹ قومی اخبارات میں شائع ہوچکی ہے۔ تکفیر وخروج کے موضوع پر جاری مباحثہ بھی مدارسِ دینیہ اور پاکستان کے دینی ماحول میں خصوصی دلچسپی کا غماز ہے۔ تکفیر وخروج کے حوالے سے پہلا مکالمہ مؤرخہ 21/ستمبر 2011ء کو اسلام آباد کی نیشنل لائبریری اسلام آباد میں مختلف شہروں سے مدعو کئے جانے والے اہل علم کے مابین منعقد ہوا۔ اس مُباحثہ میں پشاور یونیورسٹی کے ڈاکٹر قبلہ ایاز، اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی محمد ابراہیم قادری ، مجلّہ الشریعہ کے مدیر جناب عمار خاں ناصر، جامعہ ستاریہ کراچی کے مدیر علامہ محمد سلفی، دار العلوم کراچی کے اُستاذ ڈاکٹر اعجازاحمد صمدانی، ماہنامہ’منہاج القرآن‘ کے مدیر ڈاکٹر علی اکبر ازہری اور فاسٹ یونیورسٹی، اسلام آباد کےپروفیسر جناب زاہد صدیق مغل نے شرکت کی۔ بعد ازاں اس مجلس کی کاروائی اورپیش کردہ افکار ونظریات کو گوجرانوالہ کے مجلّہ ’الشریعہ‘ کے شمارہ اکتوبر میں شائع کیا گیا۔ جناب زاہد صدیق مغل نے اس پہلےمکالمے میں اپنے موقف او رتاثرات کو مستقل مضمون کی شکل دی ہے جو محدث کے حالیہ شمارہ میں شائع کیا جارہا ہے۔اس سلسلے کا دوسرا مرحلہ لاہور میں 22/ نومبر 2011ء کو اِسی حساس موضوع پر ’ہالیڈے ان ہوٹل‘ میں ہونے والا مذاکرہ ہے جس میں گوجرانوالہ سے مولانا زاہد الراشدی اور مفتی منصور احمد، لاہور سے جناب طاہر اشرفی،مفتی محمد خاں قادری، علامہ احمد علی قصوری، جماعتِ اسلامی |