تھا ۔ایک پادری نے اس کا علاج کیا، علاج کے دوران وہ مرگئی۔ پادری پر قتل کا مقدمہ قائم کیا گیا۔اس کے دفاع کے لئے ایک سیکولر ایڈووکیٹ عورت نے جو خدا پر یقین نہیں رکھتی، اس کا مقدمہ لڑا۔ لڑکی کے خطوط، آوازوں، علاج کے دوران پیش آنے والے واقعات ، معاملات کی ویڈیو دیکھنے کے بعد امریکہ کے ممتاز ماہر نفسیات داں کی موجودگی میں اس پورے سانحے کی جانچ پڑتال کے بعد عدالت نے پا دری کوقتل کے الزام سے بری کردیا۔ماہر نفسیات اس موت کے حالات سن اور جانچ کر خود ششدر رہ گئے ۔ایک ماہر نفسیات نہایت مذہبی ہوگیا۔ عہد حاضر کے انسان کا المیہ یہ ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ دوا ایجاد کرنے سے وہ موت سے بچ جاتا ہے، موت تو اپنے وقت پر آتی ہے خواہ بیماری کی دوا موجود ہو یا نہ ہو۔ استعمال کی جائے یا نہ استعمال کی جائے ،لیکن دوا اذیت و تکالیف میں افاقہ کرسکتی ہے،اگر اللہ کو منظور ہو کیوں کہ بہت سی عام تکالیف کے درد، درد کی نہایت مجرب اور قیمتی دوائیں بھی دورنہیں کرسکتیں۔ دوا محض تکلیف اور مرض کا علاج ہے، مرضِ ضعف اور موت کا علاج نہیں۔ جو یہ شخص سمجھتا ہے کہ کسی دوا نے کسی نفس کو موت سے نجات دی ہے، وہ قرآن کی آیاتِ موت سے واقف نہیں۔ موت کا وقت مقرر ہے، کوئی اللہ کے اذن کے بغیر نہیں مر سکتا ﴿وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًا1. وَ مَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا1ۚ وَ مَنْ يُّرِدْ ثَوَابَ الْاٰخِرَةِ نُؤْتِهٖ مِنْهَا1. وَ سَنَجْزِي الشّٰكِرِيْنَ۰۰۱۴۵ ﴾[3:145] زندگی اور موت ہم دیتے ہیں:﴿وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْيٖ وَ نُمِيْتُ وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ۰۰۲۳﴾ [15:23] اگر رسول مرجائیں یا قتل کردیے جائیں تو تم لوگ اُلٹے پاؤں پھر جاؤ گے: ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ1ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ1. اَفَاۡىِٕنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰۤى اَعْقَابِكُمْ1. وَ مَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَيْـًٔا1. وَ سَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ﴾ [3:144] اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن لوگوں کی موت لکھی ہوئی تھی وہ اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے﴿ قُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِيْ بُيُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِيْنَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِمْ1ۚ﴾ [3:154] کالی موت[Black Death] کے بعدہونے والی جدید سائنسی ترقی کے بعد عالم مغرب میں بھی نہیں، اب عالم اسلام میں بھی راسخ العقیدہ لوگوں کا خیال ہے کہ دوائیں موت سے بچاتی ہیں۔یہ جملہ عام ہے کہ مغرب کی طبی ترقی کے باعث وہاں لوگوں کی عمریں بڑھ گئی ہیں اور شرحِ اموات کم ہوگئی ہے، حالانکہ یہ ضعیف الاعتقادی ہے۔ گویا زندگی و موت کا سبب خود انسان ہے اور موت کا اختیار بھی انسانوں نے خدا سے لے کرانسانوں کو منتقل کردیا ہے ۔ یہ عہدِ جدید کے سائنسی ذہن کا |