اسلام اور سائنس سید خالد جامعی[1] اسلام اور سائنس کےمزاج ومناہج کا اختلاف موت کے خاتمے اور توجیہ پر سائنس کی بے بسی! جدیدیت کا تاریخی پس منظر عالمی تاریخ ثقافت کے ممتاز مؤرخ E. Friedell نے جدیدیت اور جدید انسان اور جدت پسندی کی تاریخ، پیدائش اور اسباب متعین کرتے ہوئے لکھا ہے: “The year of the conception of the modern person is the year 1348, the year of the black death” ’’1348ء جدید مغربی انسان کا نقطہ آغاز تھا، وہی جو بلیک ڈیتھ کے سال سے موسوم ہے۔‘‘ جدیدیت کی تاریخ پیدائش کے تعین اور اَسبابِ پیدائش کے نقطۂ نظر پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈویلپمنٹ ڈکشنری کے شریک مصنف Marianne Gronemeyer اس جملے کی تشریح میں عجیب وغریب بات لکھتے اور اس موقف کو درج بالا مؤرّخ سے منسوب کرتے ہیں: “Modernity therefore for him begins with a sever illness of European Humanity” ’’ بہرطور جدیدیت پسندی یورپی انسانیت کو لاحق سنگین بیماری سے برآمد ہوئی۔‘‘ اہل مغرب کی گندگی اور غلاظت جس جدیدیت(جدید ذہن،جدید انسان، جدید سائنس) کا آغاز ایک خطرناک بیماری، گندگی، تعفن اور غلاظت کے بطن سے ہوا ہو، وہ خود کس قدر آلودہ ہوگی،اس کااندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ یورپ میں بلیک ڈیتھ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں تھا، وہ اس طرزِ زندگی کا لازمی نتیجہ تھا جو رہبانیت کے تحت مذاقِ عوام بن گیا تھا۔ ’لیکی‘ کی’تاریخ اخلاق یورپ‘ جس کا ترجمہ مولانا عبدالماجد دریا بادی رحمہ اللہ نے کیا تھا، اس کے بعض ابواب ہمیں اس تاریخ اور پس منظر سے بخوبی آگاہ کرتے ہیں جس کے باعث اہل یورپ طہارت سے محرومی اور غلاظت میں لتھڑے رہنے کو ہی روحانی ارتقا کا ذریعہ سمجھتے تھے۔آج |