Maktaba Wahhabi

75 - 79
ذریعے سائنس کے اپنے دعووں کی تردید کی جائے کہ سائنس کا قانون علت و معلول[Theory of cause & effect] خود سائنس کے اُصول سے ردّ ہورہا ہے ،لہٰذا یہ سائنسی علم قطعاًقابل اعتبار علم نہیں،یہ صرف کام چلاتا ہے۔ایسا علم جو صرف کام چلاتا ہو، علم نہیں کہلا سکتا۔ علم قطعی[certain]،حتمی[final]اورمطلق [absolute]ہوتا ہے۔ جو علم تجربے کے ساتھ بد ل جائے،علم نہیں بلکہ ایک ظنّی، قیاسی، عارضی، کام چلانے والی قوت اور صلاحیت ہے۔اس موقف کی تفصیل جاننے کے لئے I.Lakatosh, kuhan, Karl Poper ، Fereryarbend اور اس صدی کے آئن اسٹائن فائن مین Feynmanکی کتابیں پڑھی لی جائیں تو بے شمار حقائق سائنسی علم کی قلعی کھول کر رکھ دیں گے ۔اگر ان فلاسفہ اور سائنس دانوں کو پڑھنا آپ کے لیے مشکل ہے تو ایک آسان ترین کتاب What This Thing is Called Scienceکا مطالعہ کرلیا جائے تو ان تمام مباحث کا خلاصہ آپ کو معلوم ہو جائے گا۔ سائنسی علم صرف حسی، قیاسی ، ظنی، حواسی، طبعی ، منطقی، عقلی وجدانی اور اندازے کا علم ہے جو نفس انسانی سے نکلتا ہے اور صرف مادی دنیا کے اُمور سے متعلق کچھ رہنمائی کرسکتا ہے۔ 6. نیشنل جیوگرافک چینل پر دکھائی جانے والی وہ ویڈیو [When animals get wild] بھی لوگوں کو یا دہوگی جس میں ایک بد کردارشخص جو خدا پر یقین نہ رکھتا تھا، جنگل میں شیر نیوں کے نرغے میں پھنس گیا۔ایک شیرنی نے اس کا سر اپنے منہ میں لے لیا اور قریب تھا کہ اسے چبا دیتی اور اسے چیر پھاڑ دیتی،اس نے خدا سے دعاکی کہ اگر مجھے اس مشکل سے نکال دے تو میں باقی زندگی اچھے کاموں میں بسر کروں گا۔ خدا نے دعا قبول کرلی، شیرنی نے اسے چھوڑ دیا۔ وہ اَدھ موا ہو کر گر پڑا۔ جب ہوش آیا تو شیرنیاں غرّاغرّا کر غصے کا اظہار کررہی تھیں اور اسے وہاں سے جلد از جلد بھاگنے پر مجبور کررہی تھیں۔ وہ لڑکھڑاتا، گھسٹتا، گرتا پڑتا اپنے گاؤں کی طرف چلنے لگا۔ سامنے اسے لگڑ بگوں کا لشکر نظر آیا جو اس کو شکار کرنے کے لئے پر تول رہے تھے۔ مذکورہ شخص کو یقین ہوگیا کہ شیرنیوں سے بچ گیا مگر ان سے بچنا مشکل ہے۔ شیر نیاں اس کے ساتھ ساتھ فاصلے سے چل رہی تھیں اور پیچھے لگڑ بگوں کے غول کہ یہ شیرنیاں ہٹیں تو وہ شکار کو چیر پھاڑ کر کھاجائیں۔ اسی خوف، اُمید اور بیم کی حالت میں چلتے چلتے اس کا گاؤں آگیا۔ گاؤں والوں نے دیکھا تو شور مچادیا، شیرنیاں بھی واپس چلی گئیں اور لگڑ بگے بھی بھاگ گئے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی کی موت لکھ دیتا ہے تو وہ آجاتی ہے لیکن وقت سے پہلے نہیں آتی۔ زندگی باقی ہوتی ہے تو درندے بھی زندگی کی حفاظت کے لئے حصار مہیا کرتے ہیں اور انسانوں کو اُن
Flag Counter