4. تازہ ترین اور امریکہ کی ایک ریاست کا مشہور ترین واقعہ لوگ ابھی نہیں بھولے ہیں۔ اس واقعے پر مبنی فلم نے امریکہ میں ریکارڈ توڑ دیے تھے ۔ایک سیاہ فام باپ کا بیٹا شدید بیمار تھا، اس کے دل کو تبدیل کرنا تھا ۔بیٹے کی حالت دن بہ دن خراب ہورہی تھی، لیکن تبدیلی قلب کے لئے قلب میسر نہ تھا۔ جن لوگوں نے موت کے بعد قلب کے عطیے کی وصیت کی تھی، ان میں سے کوئی اس وقت تک مرا نہیں تھا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ چند دنوں میں دل نہیں ملا تو بچہ مر جائے گا ۔سیاہ فام باپ کو بچے سے بہت محبت تھی، اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا دل اپنے بچے کو دے دے گا۔ اس نے ڈاکٹروں کو پیش کش کی کہ اس کا سینہ چیر کر اس کا دل نکالا جائے اور اس کے بیٹے کو لگادیا جائے۔ وہ زندہ رہنا نہیں چاہتا بلکہ اپنے بیٹے کو زندہ دیکھنا چاہتا ہے کہ وہ مر کر بیٹے کے سینے میں دل بن کر اُس کے دل کی دھڑکنوں میں زندہ رہے گا۔ ڈاکٹروں نے انکار کردیا۔ امریکی قوانین کے تحت اس طرح دل کا عطیہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔ باپ نے ہسپتال کے ڈاکٹروں کو یرغمال بنالیا اور اُنہیں کہا کہ اگر وہ اس کا دل نہیں نکالیں گے تو وہ سب کو قتل کردے گا ۔اس کی محبت دیکھ کر ڈاکٹروں نے فیصلہ کیا کہ اس کا دل نکال کر بیٹے کو لگادیا جائے۔ اسے آپریشن کے لئے بستر پر لٹایا گیا۔ اچانک دل کا عطیہ عین اسی وقت آگیا اور اس کا آپریشن منسوخ کردیا گیا،محبت نے دل کی بازی جیت لی تھی...!! 5. طیاروں کے حادثات کس تناسب سے ہورہے ہیں۔ نیوز کے کالم نگار زیب اذکار حسین کی تحقیق کے مطابق ان حادثوں میں ایک خاص ترتیب ہے جس کے باعث مسافر موت کا شکار ہوتے ہیں لیکن موت کے اس راز کو ابھی تک حل نہیں کیا جاسکا ۔ یہ سب کیا ہورہا ہے، کیا اس کائنات میں یہ واقعات محض اتفاقات، محض کھیل تماشہ اورمحض لہو و لعب ہیں یا ان کے اندر چشم بصیرت کا کوئی سامان بھی ہے۔ کیا ہم اب بھی یہ نہیں سمجھ سکتے کہ زندگی اور موت کے فیصلے دواؤں اور علت و معلول کے قانون سے صادر نہیں ہوتے۔مغرب کے بے شمار نفسیات دانوں اور سائنس دانوں نے اس بات کو مجبوراً قبول کیا ہے کیوں کہ موت کے ہزاروں واقعات علّت و معلول کے سائنسی اُصول کی تردید کے لئے کافی ہیں۔عموماً لوگ اس طرح کے واقعات سے خدا کے وجود کے دلائل اخذ کرتے ہیں۔ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں خداپر ایمان مستحکم ہونے کے بجائے سائنس پر ایمان مستحکم ہوتا ہے کہ دلیلِ خدا تو سائنس نے مہیا کی ہے، اس طریقے سے آپ سائنسی منہاج کو رد کرنے کے بجائے اُسی منہاجِ علم میں چلے جاتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات میں صحیح رویہ یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کے |