تاریخی اور فلسفیانہ حقائق سے پردہ اُٹھاتی ہے۔ اللہ ہی موت وحیات کا خالق ہے! الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَيٰوةَ اسلام کا فلسفہ موت جدید سائنس کے فلسفے cause and effect علت و معلول پر یقین نہیں رکھتا ۔موت اَمر ربی ہے بغیر کسی وجہ، علت، سبب کے بھی آجاتی ہے اور موت کے ہزاروں اَسباب پیدا ہونے کے باوجود انسان زندہ رہتا ہے۔ اسے خدائے حی قیوم زندگی عطا کرتا ہے۔ ایک مریض کوئی دوا استعمال نہیں کرتا مگر بچ جاتاہے۔ ایک دوسرا مریض عمدہ سے عمدہ دوائیں استعمال کرتا ہے، لیکن مرجاتا ہے۔ زندگی اور موت دوا پر منحصر نہیں، یہ عطیۂ خدا وندی ہے۔ اس کا فیصلہ مخلوق نہیں، خالق کرتا ہے۔کسی کو موت مطالبے پر نہیں ملتی اور نہ ہی کسی کی آرزو عمر رضی اللہ عنہ طویل کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی لئے دنیا میں خود کشی کی پچاسی فی صد وارداتیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ تمام اسبابِ ذرائع وسائل مہیا ہونے کے باوجود اور انسان کی یہ خواہش کہ وہ مرجائے، اس کی آرزو پوری نہیں ہوتی کہ موت اپنے وقت ِمقرر سے پہلے نہیں آسکتی اور اگر اس کا وقت آجائے تو وہ ٹالی نہیں جاسکتی۔موت انسان کے اختیار میں ہوتی تو ہر خود کشی کرنے والا موت سے ہم کنار ہوتا۔ کس کو کتنی زندگی دی گئی ہے، یہ خدائے حی لایموت کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی، نہ فلسفہ نہ فلسفی، لیکن مغرب زندگی و موت کو خدا کا عطیہ سمجھنے کے بجائے نظریۂ علت و معلول کانتیجہ قرار دیتا ہے لہٰذا پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تمام ڈاکٹر خواہ مسلم ہوں یا غیر مسلم، موت کا سبب لازماً لکھتے ہیں اور جب کوئی سبب سمجھ میں نہیں آتا تو لکھ دیتے ہیں کہ Cause unknown (وجہ نامعلوم)یہ جملہ اس یقین وایمان کا اظہار ہے کہ جدید سائنس کبھی نہ کبھی اس کا سبب بھی دریافت کرلے گی ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ترقی کی معراج کا دعویٰ کرنے والی سائنس یہاں کیوں بے بس ہوئی: 1.بھارت کے دو سکھ بھائیوں کا حادثہ تاریخ سائنس کے لئے عجیب و غریب واقعہ ثابت ہوا۔ NASAکے سائنس داں ابھی تک اس حادثے میں بچ جانے والے انسان کی زندگی اور مرنے والے کی موت کے اسباب و علل پر مسلسل تحقیق کررہے ہیں۔ دو سکھ بھائی بہتر مستقبل کی تلاش میں ایک شخص کو پیسے دے کر انڈین ایئر لائنز کے ذریعے امریکہ کے غیر قانونی سفر پر روانہ ہوئے۔ دونوں امریکی شہری بننا چاہتے تھے، سفر پر بھیجنے والے نے دونوں بھائیوں کو طیارے کے اگلے پہیوں کے اوپر بنے ہوئے خانوں [Boxes] میں ٹھونس دیا۔ طیارہ جب اُڑتا ہے تو اس کے پہیے ان خانوں میں چلے جاتے ہیں۔ ان بھائیوں نے اس بارے میں کچھ نہ سوچا۔ طیارہ دہلی رن وے پر دوڑا، پہیے آگ کے گولوں میں تبدیل ہوئے۔ طیارہ فضا |