ذہن سے خارج نہیں ہوا، اب یہی ’خدا‘ آبادی کی روک تھام کی فکر میں مصروفِ عمل ہے۔جس کے باعث چین اور ہندوستان میں لڑکیوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے۔ چین میں ’ایک بچے‘ کے فلسفے کے باعث لڑکی کی پیدائش کو سی ٹی اسکین کے ذریعے روک دیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں بچیوں کی قبل از ولادت ہلاکت کی صورتحال اس حد تک پریشان کن ہے کہ اب وہاں رحم کی شناخت کے لئے سی ٹی اسکینر کے استعمال پر ہی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ کالی موت یا بلیک ڈیتھ یا Black Plague یا Great Pestilence کا اصل مرکز ومحور یورپ کیوں رہا اور اس نے کس طرح یورپ کو برباد کیا، اس کی تفصیل انسائیکلو پیڈیا wikipedia سے پڑھیے۔یہ مضمون چار نومبر 2009ء کو انٹر نیٹ سے حاصل کیا گیا تھا۔ مغرب میں یہ سیاہ موت ’ بلیک ڈیتھ‘ جدید سائنسی انقلاب کاعنوان بن گئی۔کالی موت نے زندگی کی نئے سرے سے نئی تفہیم پیدا کی جس کابنیادی وصف تحفظ ِحیات [Self Preservation of Life] قرار پایا۔ زندگی سب سے اہم ترین واقعہ ہوگئی اور موت قابل نفرت شے قرار پائی۔قرآن نے اہل کتاب پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا: فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ’’اگر تم سچے ہو تو موت کی تمنا کرو۔‘‘ اہل کتاب ہزار برس جینے کی آرزو کرتے تھے اور خود کو خدا کا مقربِ خاص بھی سمجھتے تھے،قرآن نے طنزاً کہا کہ طولِ عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش میں یہودی، مشرکین سے بھی بد تر ہیں۔کالی موت نے اہل مغرب میں زندگی سے بے پناہ محبت کا جذبہ راسخ کیا،کیونکہ جدیدیت کا خاص وصف مالک الملک کی خالقیت کا انکار اور اُلوہیتِ انسانی کا اعلان ہے ۔ انسان خود خدا ہے کیوں کہ نطشے کے مطابق خدا نعوذ باللہ مرگیا ہے لہٰذا اس کی خالی جگہ انسان نے پر کردی ہے۔ اس فلسفے کا نقطۂ عروج جسم انسانی کو خدا کے تصرف سے نکال کر انسان کی ملکیت[Body is Property]قرار دینا ہے یعنی خدا کو خدا کے سپرد کردینا۔ جدیدیت میں انسان فاعل خود مختار[Self Autonomus Being]ہے جوکسی کو جواب دہ نہیں۔وہ کسی خارجی مقتدرہ[External authority] کے زیر اثر نہیں، اس کو روشنی اور علم اندرون[Inside] سے عطا ہوتاہے، اِس کے لئے اسے باہر دیکھنے کی ضرورت نہیں،لہٰذا انسان خود خدا بن گیا اور اپنے فیصلے خود کرنے لگا۔لہٰذا جسم ہر فرد کی ملکیت ہے، وہ اس سے جو کام لینا چاہے لے سکتا ہے۔ اسی لئے مغرب میں طوائف کی جگہ Sex worker آگئی ہے۔جسم عورت کی ملکیت ہے خدا کی نہیں،لہٰذا عورت جسے چاہے اپنا جسم ہبہ کرسکتی، عطیہ کرسکتی ، بیچ سکتی اور عطا کرسکتی ہے۔یہ آزادی کی قدر [Value of Freedom] کا تقاضا ہے۔ ہر وہ رواج روایت جو اس آزادی کی راہ میں رکاوٹ پیدا |