Maktaba Wahhabi

67 - 79
گئے۔ بیماری اُنہیں موت کے منہ میں لے جانے کا سبب نہ بن سکی۔مرے گا وہی جس کی زندگی کا وقت پورا ہوگیا اور جن کی زندگی باقی ہے وہ کیسے ہی کٹھن حالات اور خطرناک بیماریوں میں گھرا ہو، اللہ تعالیٰ اُسے موت کے منہ سے نکال کر آبِ حیات تک لے جائیں گے۔لہٰذا یہ سمجھنا کہ اگر طاعون کا علاج اس دور میں دریافت ہو جاتا تو سولہ کروڑ لوگ بچ جاتے، تقدیر الٰہی پر عدمِ ایمان سے عبارت ہے۔ اگر طاعون کی دوا موجود ہوتی تب بھی وہ سولہ کروڑ لوگ ضرور مرتے جن کی موت لکھ دی گئی تھی، کوئی دوا لکھی موت کو ٹال نہیں سکتی۔ ہر مرض کا علاج ممکن ہے سوائے بڑھاپے اور موت کے، ان دو امراض کا علاج ممکن نہیں اور یہ اللہ کی سنت ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی!! طاعون کی بیماری تاریخ کے مختلف ادوار میں دنیا کے تمام خطوں میں وقتاً فوقتاً پھیلتی رہی ہے لیکن جس طرح طاعون نے یورپ میں تباہی مچادی، ایسی تباہی دنیا کے کسی خطے میں نہیں آئی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یورپی لوگوں کا طرزِ زندگی اور صفائی کی خراب صورتحال تھی تو دوسری اہم ترین وجہ یورپ میں کلیسا کے پوپ کے حکم پر بلیوں کا قتل عام تھا۔ پوپ اور پادریوں کا خیال تھا کہ بلّیاں جاد وگروں کا ہدف ہیں اور اُن کے ذریعے جادو کا اثر عام کیا جاتا ہے لہٰذا بلیوں کے خلاف مذہبی نفرت نے بلیوں کے قتل عام کو ممکن بنا دیا،لہٰذا طاعونی چوہوں کو بلیوں کی مزاحمت نہیں ملی۔ اگر بلّیاں کثرت سے ہوتیں تو یورپ پر طاعون کا اس قدر خوفناک حملہ نہ ہوتا۔ اس کے علاوہ مختلف مؤرخین نے طاعون کی دیگر وجوہات بھی بیان کی ہیں جو آگے آرہی ہیں ۔ مغرب کایہ خیال کہ اُس نے موت کو شکست دے دی۔ طاعون، چیچک کا علاج دریافت کرلیا اور لوگوں کی زندگی بچالی۔ ان کی عمریں بڑھا دیں... یہ محض ان کی خام خیالی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ کم یا زیادہ ہونے کا فیصلہ آسمانوں پر ہوتا ہے۔جس مغرب کو سولہ کروڑ لوگوں کے مرنے کا صدمہ تھا، اسی مغرب کو اب اس بات کا غم شدت سے کھائے جارہاہے کہ گزشتہ سو برس میں دنیا کی آبادی جس تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے، اس کے باعث وسائل حیات کم پڑ جائیں گے، لہٰذا یہی مغرب جدید اسلحہ اور جنگوں، کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے انسانیت پر مسلسل ہلاکت مسلط کررہا ہے۔ آبادی کم کرنے کی خطر ناک دوائیں ایجاد کرکے رحم مادر میں قتل عام کا ارتکاب کررہا ہے۔ اِسقاط کے ذریعے اربوں انسانوں کو قتل کررہا ہے اور سی ٹی اسکین کے ذریعے انسانوں کو دنیا میں آنے سے پہلے دوسری دنیا میں پہنچا رہا ہے ۔اس کا خیال ہے کہ مغرب کی ایجاد کردہ دواؤں کے باعث بیماریاں ختم ہوگئیں، لہٰذا لوگ اب کم مر رہے ہیں زیادہ جی رہے ہیں، لہٰذا جس طرح پہلے انسانوں کو مرنے سے بچانا اس کا فرض تھا، اب انسانوں کو مارکر کم کرنا بھی اسی کا فرض ہے یعنی خدا ئی کا خناس ابھی تک مغرب کے
Flag Counter