فرما اورمؤمنوں کی طرف سے ہمارے دلوں میں کینہ (و حسد) نہ پیدا ہونے دے۔ اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفقت کرنے والامہربان ہے۔‘‘ جس کے دل میں ایمان ہوگا،وہ کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا سلف صالحین سے بغض یا عداوت نہیں رکھے گا۔ اس مقدس جماعت سے بغض قائم کرنا کج رو، منافقین اور اسلام دشمن افراد کا شیوہ ہے،ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ صرف بغض و عداوت رکھے جانے کے اہل افراد یہ کفار، مشرکین،منافقین ، مرتدین اورملحدین کی جماعت ہے، جن کی اقسام مختلف ہیں لیکن سب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام لوگ عقیدہ خالصہ یعنی توحید کے منکر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَا تَجِدُ قَوْمًا يُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ يُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ﴾ [1] ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں، انہیں تم ایسے لوگوں سے دوستی رکھنے والے نہیں پاؤ گے ، جواللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھتے ہوں، خواہ وہ ان کے ماں باپ، بہن بھائی یا خاندان کے لوگ ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ تَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا1. لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَ فِي الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ وَ لَوْ كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِيِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِيَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ ﴾ [2] ’’تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں، انہوں نے جو کچھ اپنے واسطے آگےبھیجا ہے بُرا ہے (وہ یہ) کہ اللہ تعالیٰ ان سے ناخوش ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے اور اگر وہ اللہ تعالیٰ پر اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی، اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے، لیکن ان میں سے اکثر بدکردار ہیں۔‘‘ |